رسائی کے لنکس

امریکی صدر اسرائیل اور حماس میں عارضی جنگ بندی میں توسیع کے لیے پر امید


اسرائیلی یرغمالی شوشن ہاران، عدی شوہم، 8 سالہ ناوی شوہم اور 3 سالہ یاہیل شوہم حماس کی رہائی کے بعد چل کر آ رہے ہیں۔
اسرائیلی یرغمالی شوشن ہاران، عدی شوہم، 8 سالہ ناوی شوہم اور 3 سالہ یاہیل شوہم حماس کی رہائی کے بعد چل کر آ رہے ہیں۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی معاہدہ منگل کو ختم ہو رہا ہے جب کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس معاہدے کو مزید یرغمالوں کی رہائی اور غزہ میں امداد فراہم کرنے کے لیے بڑھایا جا سکتا ہے۔

بائیڈن نے امریکی ریاست میسا چوسٹس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی نژاد امریکی شہری چار سالہ ابیگیل ایڈن کی رہائی کی تصدیق کی۔

اس بچی کے والدین کے حوالے سے اسرائیلی حکام کا کہنا کہ وہ حماس کے سات اکتوبر کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے ۔ حماس نے اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اب چار روزہ عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت ان یرغمال افراد کو رہا کیا جا رہا ہے۔

چار سالہ بچی کی رہائی پر بائیڈن نے کہا کہ وہ(ابیگیل ایڈن) گھر آگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کاش کہ وہ اس موقعے پر آزاد ہونے والی بچی کو تھامنے کے لیے اس کے پاس ہوتے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق امریکہ کے آٹھ دیگر شہری اور ایک مستقل رہائش رکھنے والا باشندہ اب بھی حماس کے پاس یرغمال ہیں۔

اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں وقفے سے قبل کچھ یرغمالوں کو 17 اکتوبر اور 23 اکتوبر کو رہا کیا گیا تھا جن میں ایک امریکی خاتون جوڈتھ اور ان کی نوعمر بیٹی نٹالی رانان شامل تھیں۔

امریکی حکام کے مطابق ان کی رہائی کو بڑے معاہدے کے لیے بات چیت میں کامیاب ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا گیا تھا۔

بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر بائیڈن نے رہا ہونے والی بچی کے امریکہ اور اسرائیل میں مقیم خاندان کے ارکان سے ٹیلی فون پر بات کی۔

امریکی صدر نے اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو سے بھی بات کی۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن اور نیتن یاہو نے اتفاق کیا کہ معاہدے کے تحت یرغمالوں کی رہائی کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا۔

لوگ چار سالہ بچی کی تصویر کے پاس سے گزر رہے ہیں جو کہ حماس کے ہاتھوں یرغمال تھی جسے اتوار کو رہا کیا گیا ہے۔
لوگ چار سالہ بچی کی تصویر کے پاس سے گزر رہے ہیں جو کہ حماس کے ہاتھوں یرغمال تھی جسے اتوار کو رہا کیا گیا ہے۔

بائیڈن نے رہائی سے پہلے مذاکرات کو دن بہ دن اور گھنٹہ بہ گھنٹہ عمل قرار دیا۔

صدر نے کہا کہ وہ تمام یرغمال افراد کی رہائی تک کوشش جاری رکھیں گے۔

بائیڈن نے کہا کہ ابھی کسی بھی بات کو حتمی طور پر نہیں لیا جا رہا اور ابھی کسی بھی چیز کی ضمانت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے عمل پر کام ہو رہا ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کام مؤثر رہاہے۔ اس پر مزید کام ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل کے فعال ہونے کا ثبوت چھوٹی بچی ابیگیل کی رہائی ہے۔

اتوار کو اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ اس سلسلے میں یرغمالوں کی رہائی اور اسیر فلسطینیوں کی آزادی کا چوتھا تبادلہ پیر کو متوقع ہے۔

جنگ بندی کے دوران حماس نے 50 یرغمالوں جب کہ اسرائیل نے 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔ رہا ہونے والوں میں خواتین اور کم عمر بچے شامل ہیں۔

بائیڈن سے گفتگو کے بعد اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا۔

نیتن یاہو نے بچی ابیگیل کو گھر لانے کی خوشی کے بارے میں بات کی۔ لیکن اس کے والدین کے مارے جانے کے دکھ کے بارے میں بھی بتایا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے والدین نہیں ہیں۔ لیکن اس کی پوری قوم ہے جو اسے گلے لگاتی ہے۔ ہم اس کی تمام ضروریات کا خیال رکھیں گے۔

نیتن یاہو نے حماس کے ہر 10 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کو ایک اضافی دن بڑھانے کی اپنی پیشکش کا اعادہ کیا۔

لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد حماس کے خلاف "اپنی پوری طاقت کے ساتھ" دوبارہ کارروائی شروع کرے گا۔

امریکہ اور قطر کے نمائندوں کی قیادت میں بین الاقوامی ثالث عارضی جنگ بندی کو زیادہ سے زیادہ مدت تک بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

میساچوسٹس ریاست میں بائیڈن نے گفتگو میں کہا کہ غزہ میں اشد ضرورت کی امداد جا رہی ہے اور یرغمالی باہر آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ اس کے نتائج کو برقرار رکھنے کے لیے اسے بڑھایا جا سکے۔

بائیڈن نے کہا کہ یہ میرا مقصد ہے۔ یہ ہمارا مقصد ہے کہ اس وقفے کو آگے بڑھانا ہے تاکہ ہم مزید یرغمالوں کو باہر آتے دیکھ سکیں اور غزہ میں ضرورت مندوں کے لیے مزید انسانی امداد پہنچا سکیں۔

سات اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ میں اب تک اسرئیلی حکام کے مطابق 1200 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

غزہ میں اسرائیل کی جوابی بمباری میں اب تک حماس کے زیر انتظام محکمۂ صحت کے مطابق ساڑھے 13 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو تہائی خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اس رپورٹ میں شامل معلوماتخبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG