رسائی کے لنکس

اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ؛ مزید 13 اسرائیلی یرغمالی اور 39 فلسطینی قیدی رہا


حماس نے جن 13 اسرائیلی شہریوں کو رہا کیا ہے ان میں سات بچے اور چھ خواتین شامل ہیں۔
حماس نے جن 13 اسرائیلی شہریوں کو رہا کیا ہے ان میں سات بچے اور چھ خواتین شامل ہیں۔

حماس نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اسرائیل پر سات اکتوبر کو کیے گئے حملے میں یرغمال بنائے گئے مزید 17 افراد رہا کر دیا جن میں تھائی لینڈ کے چار باشندے بھی شامل تھے۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد اتوار کی صبح اسرائیل نے چار روزہ عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت 39 فلسطینی قیدی رہا کیے۔

حماس کی تحویل میں موجود یرغمال افراد کو متوقع وقت کے کچھ گھنٹوں کی تاخیر کے بعد رہا کیا گیا۔

حماس نے اسرائیل پر تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ تاہم اسرائیلی حکام نے اس دعوے کی تردید کی۔

اسرائیل قطر اور مصر کی معاونت سے حماس کے تحفظات کو دور کرنے میں کامیاب ہوا اور آخر کار نصف شب سے قبل ان یرغمالوں کو رہا کر دیا گیا۔

رہا ہونے والے 13 اسرائیلیوں میں سات بچے اور چھ خواتین بھی شامل تھیں جن کی اکثریت کا تعلق جنوبی اسرائیل کے علاقے بیری سے تھا۔

حماس نے جن بچوں کو رہا کیا ہے ان کی عمریں 3 سے 16 برس کے درمیان ہیں جب کہ خواتین کی عمر 18 سال سے 67 برس کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔

حماس سے رہائی پانے والے افراد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
حماس سے رہائی پانے والے افراد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی کا عارضی معاہدہ کرانے والے ملک قطر کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے جیلوں میں قید 39 خواتین اور بچوں کو رہائی ملی ہے جن میں 33 بچے اور چھ خواتین شامل ہیں۔

معاہدے کے تحت چار روزہ جنگ بندی کے دوران حماس نے مجموعی طور پر 50 یرغمالی جب کہ اسرائیل کو 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہے۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس تین فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے ایک یرغمالی کو رہا کرے گی۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت ان 17 یرغمالوں کو وطن واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں جن میں 13 اسرائیلی شہری اور چار تھائی لینڈ کے باشندے شامل ہیں۔

وزیرِ اعظم آفس کا دوسرے روز کہنا تھا کہ اسے اتوار کو رہا کیے جانے والے یرغمالوں کی فہرست موصول ہو گئی ہے۔

یرغمالوں اور لاپتا افراد کے کو آرڈینیٹر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اہل کار فہرست کی جانچ کر رہے ہیں جب کہ یرغمالوں کے اہلِ خانہ کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے۔

حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ یرغمالی خوف زدہ دکھائی دے رہے ہیں۔

تاہم رہا ہونے والے زیادہ تر مغویوں کی جسمانی حالت اچھی ہے جنہیں ماسک پہنے حماس کے مسلح جنگجو ریڈ کراس کی گاڑیوں میں سوار کرا رہے ہیں۔

ریڈ کراس کی گاڑیاں یرغمال افراد کو غزہ سے باہر اسرائیل کی جانب لے جا رہی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ان افراد کو اسرائیل کے اسپتالوں میں لے جایا گیا اور ان کے اہلِ خانہ سےان کی ملاقاتیں کرائی جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر کے تل ابیب حکام کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اسرائیل کی جوابی کارروائی اور ڈیڑھ ماہ تک جاری رہنے والی جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 13 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔

اسرائیل نے بھی معاہدے کے تحت جیلوں سے خواتین اور بچوں کو رہا کیا ہے۔
اسرائیل نے بھی معاہدے کے تحت جیلوں سے خواتین اور بچوں کو رہا کیا ہے۔

حماس نے جمعے کو 24 یرغمالوں کو رہا کیا تھا جن میں 13 اسرائیلی، 10 تھائی اور ایک فلپائن کا شہری شامل تھا جب کہ اسرائیل نے 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

ادھر جنگ بندی کے دوران غزہ کے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے والے متاثرین واپس اپنے علاقوں میں لوٹ آئے ہیں جہاں بعض فلسطینی منہدم املاک سے اپنا بچا کھچا سامان نکال رہے ہیں۔

اس تحریر میں خبر رساں اداروں اے پی ، اے ایف پی اور رائٹرز سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG