پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو ٹیلی فون کرنے کا خیر مقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطے سے دو طرفہ جامع مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔
جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ ’’پاکستان میں عام انتخابات کے پر امن انعقاد پر عالمی برادری نے خیر مقدم کیا ہے اور بالخصوص بھارتی وزیر اعظم کا عمران خان کو مبارکباد کا ٹیلی فون خوش آئند ہے‘‘۔
ترجمان نے واضح کیا کہ نو منتخب وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے غیر ملکی سربراہان مملکت کو مدعو نہیں کیا گیا۔ یہ تقریب سادگی سے کی جائے گی اور اس بارے میں تحریک انصاف واضح جواب دے سکتی ہے۔
اپنی بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ’’عام انتخابات کا انعقاد جمہوریت کے تسلسل اور اقتدار کی پر امن منتقلی کی جانب ٹھوس قدم ہے، اس سے قبل دو حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے ورکنگ گروپ کا اجلاس 22 جولائی کو افغانستان کے دارلحکومت کابل میں ہوا۔ ورکنگ گروپ اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران پاک افغان قیادت سے رابطوں میں ہیں، پاکستان کا ہمیشہ یہی مؤقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہے۔
روسی کوہ پیما سے متعلق پاک فوج کے آپریشن پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’’پاک فوج نے 29 جولائی کو اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر روسی کوہ پیما کو بچایا‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ روسی کوہ پیما، الیگزینڈر گوبیافو نے زندگی بچانے پر شکریہ ادا کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ سے جب چین میں پھسنے پاکستانیوں سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں کا کہنا تھا کہ شاہین ائرلائن کی پرواز 29 جولائی کو اڑان نہ بھر سکی جس کے باعث 260مسافر پھنس گئے۔ ان 260 میں سے بھی اب صرف 46 افراد چین میں موجود ہیں جنہیں شاہین ائر کی جانب سے رہائش اور دیگر سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔ بقیہ تمام مسافروں کو دوسری فلائٹس کے ذریعے پاکستان واپس پہنچایا جا چکا ہے اور شاہین ائر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بقیہ تمام مسافروں کو کل تک متبادل فلائٹ کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔
مسئلہ کشمیر پر بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی مظالم کی مذمت کی اور اسلحہ کے انبار لگانے کے بھارتی رجحان پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی قابض فورسز نے جولائی میں 21 کشمیریوں کو بھارتی قابض فورسز نے جولائی میں 21 کشمیریوں کو شہید جبکہ 310 کو زخمی کیا گیا اور ظلم و بربیت کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت کی جانب سے غیر ملکی صحافیوں کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر آنے کی اجازت نہ دینا قابل مذت ہے، بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی قید میں موجود حریت رہنماؤں اور دیگر معصوم کشمیریوں کو انصاف تک رسائی نہیں دی جا رہی اور پابند سلاسل حریت رہنماؤں کی صحت تیزی سے خراب ہو رہی ہے اور انہیں علاج کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔