رسائی کے لنکس

پاکستان نے آئی ایم ایف اور چین سے متعلق امریکی بیان مسترد کردیا


پاکستان کی نگران حکومت کے وزیر خارجہ عبداللہ ہارون، فائل فوٹو
پاکستان کی نگران حکومت کے وزیر خارجہ عبداللہ ہارون، فائل فوٹو

پاکستان کے نگران وزیرخارجہ عبداللہ حسین ہارون نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے طرف سے آئی ایم ایف کو پاکستان کو دیے جانے والے بیل آؤٹ پیکج سے متعلق بیان کو مسترد کردیا ہے۔

عبداللہ حسین ہارون کا کہنا ہے کہ میں سمجھتا ہوں آئی ایم ایف اور چین سے متعلق امریکی بیان نامناسب ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والی نیوز کانفرنس کے دوران نگران وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پیکج کو سی پیک کے ساتھ مشروط کرنا درست نہیں۔ اس حوالے سے امریکہ کا بیان غیر مناسب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی صدر شی چن پنگ پاکستان کو اپنا گہرا دوست سمجھتے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) چینی صدر کے ون بیلٹ ون روڈ ویژن کا حصہ ہے۔ چین پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ کوئی بھی اس کی کامیابی میں رکاوٹ نہیں بن سکتا۔ پاک چین دوستي پر کسی کو مداخلت کی ضرورت نہیں۔ حکومت پاکستان سی پیک کے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے پر عزم ہے۔

عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکا ئی لیکن اس کے باوجود ہم سے بار بار ”ڈومور، ڈومور“ کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ امریکہ بھارت کے دفاعی تعلقات کو بہتر کرنے کے لئے بھارت کو انفرادی لائسنس جاری کررہا ہے اور یہ اس وقت کیا جا رہا ہے جبکہ امریکہ نے ہمیں اتحادی سپورٹ فنڈ میں پیسے دینے ہیں۔ ہم امریکہ سے اپنے جب پیسے مانگتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس فنڈز نہیں۔ ہمیں امریکہ کے پیسے نہیں چاہیے۔ پاکستان اس کے بغیر بھی کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈو مور کہنے والے دیکھیں کہ انہوں نے کیا کیا ہے۔ وزیرستان میں ہم نے بہت کامیابی حاصل کی ہے۔ اب پاکستان کو کہا جا رہا ہے کہ افغان طالبان کو مذاكرات کی میز پر لایا جائے۔

عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ پاکستان نے سترہ سال سے جاری جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ امریکہ بار بار ڈی مور کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہم سے صرف اور صرف ڈیمانڈ کی جاتی ہے۔ ایک جانب ایف اے ٹی ایف ہمارا گلا پکڑ رہا ہے اور دوسری طرف ہر قسم کا دباؤ ہے ایسی صورت حال میں دو طرفہ تعلقات کیسے بہتر ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کو اتحادی فنڈ کی مد میں ادایئگیاں کرنی ہیں۔ اب نئی حکومت کی ذمہ داری ہے وہ کیا کرتی ہے۔ نئی حکومت اگر کوئی مشورہ لینا چاہے گی تو ضرور دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ بھارت سمیت دیگر ممالک کے سربراہان کے وزیراعظم کی حلف برداری تقریب میں آنے سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ متعلقہ وزارتیں اس معاملے کو دیکھ رہی ہیں۔

گزشتہ روز امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف پیکج سے چینی قرضوں کی ادائیگی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ آئی ایم ایف پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج دینے سے باز رہے۔ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

بعد ازاں آئی ایم ایف ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی جانب سے قرض کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ۔ کسی بھی متوقع پیکج پر پاکستانی حکام سے بات چیت نہیں کر رہے۔ تاہم ایک غیر ملکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے 12 ارب ڈالر قرض لینے پر غور کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG