پاکستان میں پانچ سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد حال ہی میں سبکدوش ہونے والی حکومت گو کہ یہ کہہ کر گئی تھی کہ اقتصادی شعبے کے لیے کیے گئے اقدام کی وجہ سے معیشت میں بہتری آئے گی، لیکن اطلاعات کے مطابق، ملک کی معاشی صورتحال کے تناظر میں پاکستان کو ایک بار پھر بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے رجوع کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔
انگریزی روزنامہ 'ایکسپریس ٹربیون' کے مطابق، وفاقی سیکرٹری خزانہ عارف احمد خان نے نگراں وزیراعظم ناصر الملک کو ملک کی اقتصادی صورتحال سے متعلق دی گئی ایک بریفنگ میں آئی ایم ایف سے رابطے کرنے کی اجازت طلب کی ہے۔
اخبار نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سیکرٹری خزانہ نے نگراں وزیر اعظم کو بتایا کہ پاکستان کے پاس آئی ایم ایف سے مدد طلب کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوگا۔ تاہم، اس بارے میں کسی فیصلے کا نہیں بتایا گیا۔
مسلم لیگ ن کی حکومت کے آخری دنوں میں وزارت خزانہ کے منصب پر فائز رہنے والے مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت زیر گردش قرضوں کو کم کرنے اور محصولات کا دائرہ بڑھانے کے لیے اقدام کر رہی ہے، جس سے ملک کی معیشت مزید بہتر ہوگی، اور ان کے بقول، حکومت کا آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
تاہم، اقتصادی امور کے ماہرین اور غیر جانبدار حلقے ان دعوؤں پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے متنبہ کر چکے تھے کہ ملکی معیشت کے اشاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا قوی امکان ہے کہ پاکستان کو جلد یا بدیر غیر ملکی مالیاتی اداروں سے رجوع کرنا پڑے گا۔
2013ء میں اقتدار میں آنے کے بعد مسلم لیگ ن کی حکومت نے آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر سے زائد کا قسط وار قرض لینے کا پروگرام مرتب کیا تھا جو کہ 2016ء میں ختم ہو گیا تھا۔