خیبر پختونخواہ کے مرکزی شہر کی تاریخی مسجد قاسم علی خان کی طرف سے جمعہ کو دیر گئے ماہ رمضان کا چاند نظر آنے کا اعلان کیے جانے کے بعد ہفتہ کو صوبے کے مختلف حصوں میں پہلا روزہ تھا جب کہ ملک بھر میں رمضان کا آغاز اتوار سے ہو رہا ہے۔
روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مسجد قاسم علی خان کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے اس بار بھی سرکاری سطح پر قائم رویت ہلال کمیٹی کے فیصلے کے برخلاف چاند نظر آنے کی شہادتوں کے تناظر میں رمضان کے آغاز کا اعلان کیا۔
خیبر پختونخواہ اور ملک کے دیگر حصوں میں چاند کی رویت میں اختلاف کا معاملہ سالہا سال سے چلا آرہا ہے اور اس اہم مذہبی موقع پر یکساں فیصلے کی کوششیں بار آور ثابت نہیں ہو سکی ہیں۔
لیکن مسجد قاسم علی خان اس اختلاف کا ذمہ دار مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو ٹھہراتی ہے۔
اس مسجد کے اکابرین میں شامل مولانا خیرالبشر نے ہفتہ کو وائس آف امریکہ گفتگو میں کہا کہ چاند کی رویت سے متعلق ہونے والے ان کے اجلاس میں سرکاری کمیٹی کے دور ارکان بھی موجود تھے اور ان کی موجودگی میں ہی مسجد قاسم علی خان کو صوبے کے مختلف علاقوں سے چاند دیکھے جانے کی 13 شہادتیں موصول ہوئیں۔
"مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے ہماری بات نہیں مانی اور انھوں نے اپنا اجلاس بھی ہمارے اجلاس کے ختم ہونے سے پہلے ختم کر دیا۔ مذہبی ہم آہنگی کا اس میں کوئی مسئلہ نہیں وہ (رویت ہلال کمیٹی) اپنا رویہ ٹھیک کریں۔"
اس سلسلے میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی سے رابطے کی متعدد کوششیں اس خبر کے جاری ہونے تک کارگر ثابت نہیں ہو سکیں۔
ہفتہ کو پشاور میں جزوی طور پر رمضان کا آغاز دیکھنے میں آیا جب کہ چارسدہ، صوابی، مردان، نوشہرہ، بنوں، کوہاٹ، بونیر اور ہنگو سمیت متعدد اضلاع میں لوگوں کی بڑی تعداد نے روزہ رکھا۔
خیبر پختونخواہ کی حکومت کی طرف سے مسجد قاسم علی خان کے اعلان کی حمایت یا مخالفت میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
صوبے سے ملحقہ قبائلی علاقوں کے اکثر حصوں میں ہفتہ کو پہلا روزہ تھا۔
مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ اسے ملک کے کسی بھی حصے سے چاند دیکھے جانے کی شہادت موصول نہیں ہوئی لہذا یکم رمضان اتوار کو ہوگی جب کہ محکمہ موسمیات کا بھی کہنا تھا کہ سائنسی اعتبار سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق رمضان کا چاند جمعہ کو نظر آنے کا کوئی امکان نہیں تھا۔