رسائی کے لنکس

بلوچستان میں چلغوزے کے جنگل کی آگ 16 کلومیٹر تک پھیل گئی، تین افراد ہلاک، متعدد لاپتا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقے ''تورغر'' میں چلغوزے کے جنگلات میں لگی آگ پر ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود قابو نہیں پایا جا سکا۔ آگ بجھانے کی کوشش کے دوران تین افراد کے جھلس کر ہلاک ہونے اور پانچ کے لاپتا ہونے کی اطلاعات ہیں۔

بلوچستان کے ضلع شیرانی سے موصول شدہ اطلاعات کے مطابق مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ چلغوزے کے جنگلات کی آگ بجھانے کی کوششوں میں فوج کا ایک ہیلی کاپٹر بھی مدد کررہا ہے۔ آتشزدگی کے بعد حکام نے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

مقامی سطح پر جنگلات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ ''عشر تحریک'' کے ایک عہدیدار سالمین خپلواک نے بتایا کہ 9 مئی کو خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی سب تحصیل مغل پور کے جنگل میں آگ لگی تھی ۔

ان کا کہنا تھا کہ جب آگ لگی تو عشر تحریک کے عہدیداروں نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت کو آتش زدگی اور اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کیا۔

ان کے بقول جب ہم نے حکومت کو ڈیرہ اسماعیل خان میں جنگل میں آگ کے متعلق بتایا تو اس وقت آگ صرف آٹھ کلومیٹر کے علاقے میں پھیلی ہوئی تھی مگر جمعرات کی شب یہ آگ ضلع شیرانی تک تقریباً 16 کلومیٹر کے علاقے تک پھیل چکی تھی۔

سالمین کا کہنا تھا کہ اس کے بعد این ڈی ایم اے نے اقدامات کا آغاز کیا اور فوج نے مدد کے لیے ایک ہیلی کاپٹر بھیجا ، لیکن آگ بجھانے کی اب تک کی کوششیں بے سود رہی ہیں۔

عشر تحریک نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ جنگلات کو آفت زدہ قرار دیا جائے اور یہاں آگ بجھانے کے لیے مستقل بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جائے۔

'کم وسائل کی وجہ سے آگ پرقابو نہیں پایا جا سکا'

ایک مقامی صحافی علی خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شروع میں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کی ۔ اس دوران تین افراد جھلس کر ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔ان کے مطابق اب بھی پانچ افراد لاپتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔

آگ سے شیرانی میں آٹھ سے 10 کلو میڑ کے علاقے میں چلغوزے اور زیتون کے سینکڑوں درختوں کو نقصان پہنچا ہے۔علی خان کے مطابق یہاں لوگوں کا ذریعہ معاش چلغوزے اور زیتون کی کاشت ہے۔

بلوچستان کے ژوب ڈویژن کے کمشنر بشیر بازئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شروع میں لیویز، فارسٹ گارڈز، مقامی کمیونٹی اور دیگر نے مل کر آگ بجھانے کی کوشش کی، جس کے بعد صوبائی حکومت سے مدد طلب کی گئی۔

کمشنر کے مطابق جمعرات کی رات سے کوہِ سلیمان کی جانب سے آگ کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا، جس پر قابو پانے کی کوشش کی گئی مگروسائل کی کمی کی وجہ سے آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا۔

بشیر بازئی کا کہنا تھا کہ اگرچہ وفاقی سطح پر آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹرز سے مدد لی جا رہی ہے مگر یہ ضرورت سے کم ہے۔ اس کے لیے وفاقی حکومت کو ضلعی انتظامیہ کی مزید مدد کرنی چاہیے۔

بلوچستان میں کام کرنے والی ایک سماجی تنظیم'' کوئٹہ آن لائن'' کے سربراہ ضیاء خان نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تخت سلیمان ،ضلع شیرانی میں آگ بے قابو ہوگئی ہے۔وزیراعظم پاکستان سے اپیل ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر آگ پر قابو پانے کے لیے مدد کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا چلغوزے کا جنگل راکھ میں تبدیل ہو رہا ہے۔ کئی قیمتی درخت جل رہے ہیں جن میں زیتون، دیوددار پلوس اور صنوبر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کئی نایاب جنگلی جانوروں کی نسل بھی خطرے میں ہے جن میں مارخور ، چیتا، بھیڑیا، جنگلی خرگوش وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوہ سلیمان کے جنگلات میں لگی آگ عام آبادی تک پہنچ گئی ہے جس سے متعدد افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

ضیاء خان کے بقول مقامی لوگ دو ہفتوں سے امداد کی اپیلیں کر رہے ہیں لیکن کوئی نہیں سن رہا۔ ان کے کروڑوں مالیت کے چلغوزے اور زیتون کے جنگلات خاکستر ہو گئے ہیں۔

عدالت نے آگ لگنے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی

ادھر بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس روزی خان پر مشتمل بینچ نے بلوچستان کے اضلاع موسیٰ خیل اور شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔

عدالت میں دائر درخواست میں درخواست گزار سینئر قانون دان سید نذیر آغا ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ضلع موسیٰ خیل اور شیرانی کے مقامی افراد کے مطابق دونوں اضلاع میں جنگلات میں لگنے والی آگ سے دس کلو میٹر کے علاقے پر چلغوزے و دیگر درخت جل کر راکھ بن گئے ہیں۔

اس درخواست پر عدالت نے پیر کو آتشزدگی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور وفاقی وزیر مولانا عبدالواسع کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔دونوں رہنماؤں نے ضلع شیرانی کے جنگلات کی آگ اور اس حوالے سے حکومتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

وزیرِاعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ فوج بھی آگ بجھانے کے آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے آگ پر قابو پانے کے لیے حکومتی کوششوں کو مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا۔

XS
SM
MD
LG