رسائی کے لنکس

فاٹا اصلاحات بِل آج قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان


کابینہ کے اجلاس کی فائل فوٹو
کابینہ کے اجلاس کی فائل فوٹو

یہ منظوری جمعرات کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں دی گئی ہے۔ تاہم، بیان میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ فاٹا اصلاحات کا مجوزہ بل کب قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات کے مجوزہ بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے اور امکان ہے کہ یہ بِل آج بروز جمعہ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق، یہ منظوری جمعرات کو وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں دی گئی ہے۔

کابینہ کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بدھ کو وفاقی وزیر برائے سرحدی امور عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ فاٹا کے انضمام کا فیصلہ آئندہ حکومت پر چھوڑ دیا گیا ہے اور اس حوالے سے فی الوقت کوئی قانون سازی نہیں ہو رہی اور فاٹا کی موجودہ حیثیت برقرار رہے گی۔

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد نہ کروانے کہ معاملے پر پہلے ہی دیر کر دی ہے اور اب جب کہ موجودہ حکومت کے ختم ہونے میں صرف چند دن باقی ہیں تو حکومت نے فاٹا اصلاحات کا بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کے سابق سینیٹر اور عوامی نیشل پارٹی کے راہنما افراسیاب خٹک نے جمعرات کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا حکومت بعض اتحادی جماعتوں کی وجہ سے اس معاملے پر لیت و لعل سے کام لیتی رہی ہے جو فاٹا کے صوبہ خیبر پختونحواہ میں انضمام کے حق میں نہیں ہیں۔

اُن کے بقول، "سیاسی حکومت کے عزم کی کمی ہے اور بعض اتحادیوں کی مخالفت کی وجہ سے حکومت نے اس معاملے کی طرف پوری توجہ نہیں دی ہے۔ لیکن، ریاست کو ان رکاٹوں کو دور کرنا ہوگا اور حکمت عملی میں بنیادی تبدیلیاں کرتے ہوئے فاٹا کو (ملک کا)ایک ایسا حصہ بنانا ہوگا جہاں کے رہنے والوں کے حقوق کا احترام ہو ۔"

تاہم، حکومت کا کہنا ہے کہ وہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے عزم پر قائم ہے اور حکومت پہلے ہی پاکستان کی سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہٴ کار کو فاٹا تک توسیع دے چکی ہے۔

فاٹا کے سیاسی و سماجی حلقوں کا یہ دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے اگرچہ ملک کی زیادہ تر سیاسی جماعتیں فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کے حق میں ہیں۔ تاہم، حکومت کی دو اتحادی جماعتیں جمعیت العلمائے اسلام (ف) اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اس اقدام کی مخالف کر رہی ہیں۔

جمعیت العلمائے اسلام (ف)کے سربراہ فضل الرحمٰن نے بدھ کو قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران حکومت پر زور دیا ہے کہ فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام کا فیصلہ فاٹا کے عوام کی مرضی کے بغیر نہیں ہونا چاہیے بصورت دیگر یہ اقدام ملک کے لیےکئی مضمرات کا باعث بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عباسی موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے سے پہلے فاٹا اصلاحات پر عمل کروانے کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں اور 2 مئی کو قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ فاٹا کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کا معاملہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے طے کیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG