ایف بی آئی کے مطابق، ایمرجنسی حکام سے ٹیلی فون پر کال کے دوران، ابتدائی طور پر، آرلینڈو حملہ آور، عمر متین نے عربی میں بات کرتے ہوئے اپنے آپ کو ’’مجاہد اسلام‘‘ قرار دیا۔ یہ حملہ امریکی تاریخ کا بدترین قتلِ عام تھا جس میں 49 افراد ہلاک ہوئے۔
پیر کے روز جاری ہونے والی تفصیلات کے متن کے مطابق، 12 جون کی علی الصبح ’پَلس نائٹ کلب‘ سے ابتدائی ٹیلی فون کال کے دوران حملہ آور نے 911 کے آپریٹر کو بتایا کہ ’’میں آرلینڈو میں ہوں اور میں نے گولیاں چلائی ہیں‘‘۔
دستاویز میں شوٹنگ سے متعلق چند نئی تفصیل سامنے آئی ہیں۔
حکام کے مطابق، دستاویز کی نقل میں متین نے داعش اور اِس کے رہنما ابو بکر البغدادی سے وفاداری کا عہد کیا۔ حکام نے سوال و جواب کی آڈیو جاری کرنے سے احتراز کیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ کال تقریباً 50 سیکنڈ تک جاری رہی۔ 911 کو کی گئی کال میں کہا گیا ہے کہ ’’میں (غیر واضح) سے وفاداری کا عہد کرتا ہوں۔ کی (غیر واضح) جانب سے، خدا محفوظ رکھے (عربی میں)‘‘۔
ایف بی آئی کے اہل کاروں کے مطابق، متین جسے بالآخر پولیس نے ہلاک کیا، بحران سے متعلق مذاکرات کاروں کو تین علیحدہ فون کال کیے، جس دوران، اُس نے کہا کہ وہ یہ حملے شام اور عراق میں کی جانے والی بم باری کے جواب کے طور پر کر رہا ہے۔
ایف بی آئی کے جاری کردہ بیان کے مطابق، حملہ آور نے دھمکی دی کہ ’’آئندہ چند روز میں، آپ دیکھیں گے کہ اس قسم کی کارروائی جاری رہے گی‘‘۔ اُنھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اُن کے پاس بم ہیں، جب کہ حکام کو اس مقام سے کوئی بم برآمد نہیں ہوا۔
ایف بی آئی ترجمان، ہوپر نے بتایا کہ ’’جب کہ حملہ آور نے یہ دہشت ناک بیانات دیے، ایسا کرتے ہوئے وہ دانستہ طور پر کسی ڈر خوف کا شکار نہیں تھا‘‘۔
تفتیش کاروں کو کوئی ثبوت نہیں ملا کہ متین کسی غیر ملکی دہشت گرد گروپ کی ہدایت پر عمل پیرا تھا۔ تاہم، ہوپر نے کہا ہے کہ تفتیش ’’کئی ماہ یا کچھ برسوں تک ‘‘جاری رہ سکتی ہے۔
تفتیش کار ابھی تک متین کے اصل عزائم کا پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سے قبل، امریکی اٹارنی جنرل لوریٹا لنچ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے اورلینڈو نائٹ کلب پر فائرنگ کرکے 49 افراد کو ہلاک کرنے والے عمر متین کی جانب سے کی گئی تین فون کالز سے متعلق جزوی تفصیلات پیر کو جاری کی جائیں گی۔
لوریٹا لنچ نے اتوار کے روز این بی سی کو بتایا کہ کالز کے ذریعے حملے کے مقاصد جاننے میں مدد ملے گی ۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کالز کے ذریعے عمر متین کے ارادوں کو سمجھنے ،اسے جاننے کا موقع مل سکے گا۔ پولیس حکام جاننا چاہتے ہیں کہ اس کا تعلق کس تنظیم سے تھا اور یہ کہ اس نے ایسا کیوں کیا؟
اس سے قبل حکام نے بتایا تھا کہ عمر متین کا تعلق داعش سے تھا اور وہ داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی سے بیعت تھا ۔ واقعے سے قبل اس نے نائن ون ون پر بھی فون کیا تھا ۔
تاہم لنچ کا کہنا ہے کہ پیر کو جاری کی جانے والی تفصیلات میں عمر کےداعش سے تعلق ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں ہوں گی۔