رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر کے سابق وزیر اعلٰی فاروق عبداللہ رہا


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے حکام نے سابق وزیر اعلٰی اور نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا نفاذ ہتاتے ہوئے اُنہیں رہا کر دیا ہے۔

رہائی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے اُن تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی نظر بندی کے خلاف آواز اٹھائی۔

انہوں نے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی تک کوئی بھی سیاسی بیان دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے عوام کی آواز بھارتی پارلیمان میں اٹھائیں گے۔

سابق وزیر اعلٰی فاروق عبداللہ اُن کے بیٹے عمر عبداللہ اور سابق وزیر اعلٰی محبوبہ مفتی کو گزشتہ سال اگست میں کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کر دیا گیا تھا۔

پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حکومت بغیر کسی جرم کے کسی کو بھی چھ ماہ سے دو سال تک حراست میں رکھ سکتی ہے۔ لیکن اس کے تحت نظر بندی کو عام عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

بھارتی کشمیر کے سابق وزیر اعلٰی فاروق عبداللہ رہا
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:01 0:00

اس قانون کو جب 42 سال قبل بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں پہلی بار متعارف کرایا گیا تھا۔ تو اُس وقت فاروق عبداللہ کے والد شیخ محمد عبداللہ ریاست کے وزیر اعلٰی تھے۔ اُس وقت کہا گیا تھا کہ ریاست میں جنگلات سے لکڑی کی غیر قانونی کٹائی اور اسمگلنگ روکنے کے لیے اس طرح کے سخت گیر قانون کا موجود ہونا ناگزیر ہے۔

البتہ فاروق عبداللہ سمیت مختلف ریاستی حکومتوں پر اس قانون کے غلط استعمال کے الزامات لگتے رہے ہیں۔

پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت فاروق عبداللہ کے علاوہ بھارتی کشمیر کے سیکڑوں سیاسی رہنماؤں، وکلا اور کاروباری افراد کو اس قانون کے تحت نظر بند کیا گیا تھا۔

ان میں سے مختلف افراد کو بھارت کی مختلف جیلوں میں بھی منتقل کیا گیا ہے۔

نیشنل کانفرنس کے علی محمد ساگر اور ہلال احمد لون سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے محمد سرتاج مدنی، نعیم اختر اور پیرزادہ منصور احمد اور سابق بیوروکریٹ ڈاکٹر شاہ فیصل کو بھی اسی قانون کے تحت حراست میں لیا گیا۔

فاروق عبداللہ تین مرتبہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلٰی رہ چکے ہیں۔ بھارت کی آٹھ اپوزیشن جماعتوں نے چند روز قبل فاروق عبداللہ کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس ضمن میں منظور کی جانے والی قرارداد بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی بھیجی گئی تھی۔ خیال رہے کہ فاروق عبداللہ بھارتی لوک سبھا کے بھی رُکن ہیں۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG