افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک دھماکے میں مقامی ٹی وی کے میزبان ہلاک ہو گئے۔ بم ان کی گاڑی میں نصب کیا گیا تھا۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق دارالحکومت کابل کی پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ایک صحافی سمیت دیگر دو عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
پولیس کے ترجمان فردوس فرامرز کے مطابق ہفتے کو ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والے یما سیاوش مقامی ٹی وی 'طلوع' پر کچھ عرصہ قبل تک سیاسی پروگرام کی میزبانی کرتے تھے۔ کچھ عرصہ قبل وہ افغانستان کے سینٹرل بینک سے وابستہ ہوئے تھے۔ دھماکے کے وقت وہ بینک کی گاڑی میں سوار تھے۔ ان کے ہمراہ بینک کے ایک اور اعلیٰ عہدیدار اور ڈرائیور دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔
فردوس فرامرز کا کہنا تھا کہ یما سیاوش کی ہلاکت کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
ان پر حملے کی فوری طور پر کسی عسکری گروہ یا فرد نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
فردوس فرامرز نے بتایا کہ بینک کی گاڑی میں سوار تینوں افراد دھماکے میں مارے گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ یما سیاوش کی گاڑی میں ان کے گھر کے قریب ہی ہوا۔ بم ان کی گاڑی میں ہی نصب تھا۔ دھماکے کے بعد سب سے پہلے ان کے والد اور بھائی ہی تباہ شدہ گاڑی کے قریب پہنچے تھے۔
زابل میں خود کش حملہ
ادھر ہفتے کو ہی پیش آنے والے واقعے میں افغانستان کے جنوبی صوبے زابل میں ایک خود کش دھماکے میں دو شہری ہلاک جب کہ سات زخمی ہوئے۔
زابل پولیس کے ترجمان حکمت اللہ کوچی کا کہنا تھا کہ پولیس کو ایک گاڑی کے حوالے سے خفیہ اطلاع ملی تھی جس کو تحویل میں لینے کے لیے کارروائی کی جا رہی تھی کہ پولیس کے روکنے پر کار سوار نے گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی میں ایک سے زائد افراد سوار تھے۔ البتہ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ گاڑی میں سوار افراد کی صحیح تعداد کیا تھا اور ان کی شناخت ہو سکی یا نہیں۔
انہوں نے دو افراد کی ہلاکت اور سات کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب قطر میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان افغانستان کے سیاسی مستقبل کے لیے بین الافغان مذاکرات جاری ہیں۔
افغان حکومت اور امریکہ طالبان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ پر تشدد کارروائیاں بند کریں جب کہ طالبان کا مؤقف ہے کہ مستقل جنگ بندی بین الافغان مذاکرات کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ بین الافغان مذاکرات کا آغاز امریکہ اور طالبان میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد ہوا ہے۔ کئی ماہ تک ان مذاکرات کا فریقین میں قیدیوں کی رہائی پر تنازع کے باعث آغاز نہیں ہو سکا تھا۔ بعد ازاں افغان حکومت اور طالبان نے ایک دوسرے کے قیدی رہا کیے اور قطر میں مذاکرات شروع ہوئے۔
طالبان اور امریکہ میں ہونے والے مذاکرات کی رو سے 2021 میں غیر ملکی افواج نے افغانستان سے انخلا کا عمل مکمل کرنا ہے۔ غیر ملکی افواج کے انخلا سے امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ افغانستان میں 19 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو سکے گا۔