ایلکس راک مین کا شمار ماحولیاتی تبدیلی کو اپنے آرٹ کا موضوع بنانے والے مصوروں میں کیا جاتا ہے۔ ان دنوں دارالحکومت واشنگٹن کے مشہور سمتھ سونین کے امریکن آرٹ میوزیم میں ان کے فن پاروں کی نمائش جاری ہے۔
راک مین کو قدرتی ماحول پسند ہے۔ مگر جب وہ ایک مصور کے طورپر برش اٹھاتے ہیں تو ان کی نظر حسین نظاروں کے بجائے ماحول میں موجود ناخوشگوار گوشوں پر پڑتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ مجھے مینڈک اور کچھوے بہت دلکش نظر آتے ہیں ۔ اور میرا ذہن بدنما دکھائی دینے والی چیزوں کی جانب متوجہ ہوجاتا ہے۔ راک مین کے آرٹ میں مینڈک ، کچھوے اور دیگر جانور نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔
ان کی شروع کی مصوری میں حقیقی اور تصوراتی جانوروں کو ایک ساتھ دکھایا گیا ہے ، لیکن 1994 میں گیانا کے دورے کے بعد ان کی سوچ میں ایک نمایاں تبدیلی آئی جس کا اظہار ان کی اس کے بعد کی تصویروں میں ہوتا ہے۔ اور ان کی توجہ ماحول پر انسانی اثرات پر مرکوز دکھائی دیتی ہے۔
اپنی سوچ اور خیالات دوسروں تک پہنچانے کے لیے وہ مزاح کا استعمال بھی کرتے ہیں ۔ ان کی ایک اہم تصویرManifest Destiny ہے جسے مکمل کرنے میں انہیں چار سال کا عرصہ لگا۔ سات میٹر پر محیط اس تصویر میں انہوں نے آج سے تین سوسال بعد کے نیویارک کے ساحل کا نقشہ کھینچا ہے جس میں بندرگاہ تباہی کا منظر پیش کررہی ہے۔ اس تصویر کے ذریعے گلوبل وارمنگ کے ماحول پر اثرات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔
راک مین کی اور بھی کئی تصویروں میں امریکہ کے مشہور مقامات پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو موضوع بنایا گیا ہے۔ ان کی یہ سوچ نمائش میں پیش کی جانے والی تصاویر میں نمایاں دکھائی دیتی ہے۔
راک مین کہتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ ان کی مایوسی بڑھتی جارہی ہے اور ان کا خیال ہے کہ ان آلودگی اور گلوبل وارمنگ کے سنگین مسئلے پر لاپرواہی برت رہاہے۔
اس نمائش میں رکھی جانے والی تصویریں ایلکس راک مین کے 24 برسوں کےفنی سفر کی کہانی سنارہی ہیں۔ ان کی عمر 48 سال ہے اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا کیریر ابھی اپنے اختتام سے کافی دور ہے۔