امریکہ میں قائم کیے جانے والے میوزیم آف چائنا کا نقشہ ماہر ِ تعمیرات مایا لین نے چینی فن ِ تعمیر کے خطوط پربنایا ہے۔
یہاں ایک اور کمرے میں روایتی چینی دوا فروش کا سماں بنایا گیا ہے جیسا کہ دنیا بھر کے چائنا ٹاؤنز میں بنایا جاتا ہے۔ مگر اس نمائش میں چین کی وہ تاریخ بتائی گئی ہے جس کے بارے میں دنیا اور امریکہ، جہاں کی ایک فیصد آبادی چینی نسب کے لوگوں پر مشتمل ہے ، زیادہ معلومات نہیں رکھتے۔
سترہویں صدی میں چند چینی ملاح اپنے تجارتی جہازوں میں امریکہ آنے والے پہلے چینی تھے۔ مگر 1840ء میں کیلی فورنیا میں ریلوے نظام کی دیکھ بھال کے لیے چین سے بہت سارے مزدور لائے گئے تھے۔
عجائب گھر کے منتظم ایلس مونگ کہتے ہیں کہ ہم سب جانتے ہیں کہ چینی مزدوروں نے امریکہ کے مغربی حصے پر ریلوے لائن جبکہ یورپی مزدوروں نے مشرقی حصے پر ریلوے لائن بچھائی تھی۔ اور اس سے بھی پہلے چینی یہاں کان کنی کی غرض سے آئے تھے۔
وہ چینی تارکین ِ وطن مغربی امریکہ اور کینیڈا میں پائے جانے والے سونے کے لیے آئے تھے۔ جب یہ دور ختم ہوا اور ریلوے لائن تعمیر کی گئی، تو مزدوروں کو یہاں مزید خوش آمدید نہیں کہا گیا۔ 1882 کا چینیوں سے متعلق وہ واحد امریکی قانون تھا جس کی رو سے کوئی وطنیت کی بنیاد پر امریکہ نہیں آسکتا تھا۔
ان کا کہناتھا کہ امریکہ میں معاشی بحران تھا اور چینیوں کو ان کے وطن واپس جانے کو کہا گیا تھا کہ آپ نے ریلوے تعمیر کرنے میں ہماری مدد کی اب واپس چلے جائیے۔ مگر بدقسمتی سے ان بہت سے مزدوروں کے اپنے گھر نہیں تھے جہاں وہ واپس جا سکتے۔ اور وہ اپنے خاندان یہاں اس لیے نہیں لا سکتے تھے کہ وہ امریکی شہری نہیں تھے۔ اور یہی امریکہ بھر میں چائنا ٹاؤن کی وجہ بنا۔
آئرش اور اطالوی باشندوں کے برعکس چینی باشندے اس طرح سے امریکی معاشرے میں گھل مل نہ سکے۔ ان کے لیے زندگی گزارنے کے چند ہی ذرائع تھے۔
زیادہ تر مرد جو کوئی گھریلو ملازمت نہیں کرنا چاہتے تھے انہوں نے دھوبی کا کام شروع کیا۔ یہ ایک مشکل کام تھا۔ اس عجائب گھر میں اس زمانے کی قدیم چالیس کلو وزنی استری بھی رکھی گئی ہے۔
چینی ریسٹورنٹس میں سے صرف چند اصلی چینی کھانے جبکہ باقی کھانوں میں امریکی سیاحوں کے ذائقے کے مطابق تبدیلی کی گئی تھی۔ اور یہ آزادی کی طرف بڑھتا راستہ تھا۔
ایشائی تہذیبی و ثقافت کے باعث ایشیائی افراد کو پراسراراور خطرناک لوگ سمجھا جاتا تھااور پہلی چینی نژاد امریکی فنکارہ اینا مے وانگ کو ہالی ووڈ میں بہت سی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
امیگریشن اور آپس کی شادیوں کے خلاف قانون میں بہتری دوسری جنگ ِ عظیم کے دوران دیکھنے کو ملی۔ اور 1949ءمیں چین میں کمیونسٹ نظام کی وجہ سے امریکہ میں چینیوں کی تعداد بڑھی۔ اور 60 کی دہائی سے چینی نژاد امریکی ہر شعبے میں آگے بڑھتے دکھائی دئیے۔
مونگ کہتے ہیں کہ بہت سے بچے افریقی امریکی تاریخ اورجم کرو کے قانون کے حوالے سے جانتے ہیں۔ مگر کوئی بھی چینی امریکی تاریخ اور چینیوں کے خلاف پروپیگنڈے کے بارے میں نہیں جانتا۔ یا یہ کہ کس طرح ایک وقت میں انہیں اس ملک میں آنے کی اجازت نہیں تھی۔ کیونکہ لوگ ان کے کام کرنے کے خلاف تھے۔
عجائب گھر کی منتظم مونگ کا کہنا ہے کہ اس قومی عجائب گھر کے قیام کے مقصد امریکیوں اور دنیا کو امریکہ میں چینیوں کی تاریخ اور جدوجہد کے مختلف گوشوں سے آگاہ کرنا ہے۔