گلیمر اور شوبز کی دنیا بھی بڑی بے رحم ہوتی ہے۔ چمک دمک، نام اور دولت جب تک ساتھ دے پوری دنیا قدموں میں ہوتی ہے اور سارا زمانہ ساتھ ہوتا ہے، لیکن جوں ہی شہرت کا سورج ڈھلنے لگے اپنا سایہ بھی ساتھ چھوڑ جاتا ہے۔
ایسا ہی کچھ ہوا ماضی میں اپنی بے ساختہ اور نیچرل اداکاری سے ٹی وی اسکرین پر راج کرنے والی روحی بانو کے ساتھ۔ پاکستان کے ایک انگریزی اخبار ’ٹری بیون‘ نے روحی بانو کی موجودہ حالت کے حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔ قارئین کی دلچسپی کی غرض سے اس کے کچھ اقتباسات یہاں پیش کئے جا رہے ہیں:
’کرن کہانی‘، زرد گلاب‘، ’دروازہ‘ اور دیگر بے شمار کلاسک ڈراموں میں یادگار کردار ادا کرکے ناظرین کے دل جیتنے والی روحی بانو کا شمار اُن آرٹسٹوں میں ہوتا ہے جنھوں نے پاکستان میں ٹی وی کو جنم لیتے اور بنتے دیکھا۔ انہوں نے طلعت حسین، راحت کاظمی اور دوسرے ٹاپ ہیروز کے ساتھ ہٹ ڈرامے ٹیلی ویژن کو دیے لیکن اب وہی روحی بانو تنہا اور اداس لاہور میں اپنے گھر میں کسی بھٹکی ہوئی روح کی طرح زندگی کے دن پورے کر رہی ہیں اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔
بھارت کے مشہور طبلہ نواز اللہ رکھا کے گھر جنم لینے والی روحی بانو نے اپنی حقیقی اداکاری کے لئے ’پرائڈ آ ف پرفارمنس‘ سمیت بے شمار ایوارڈز جیتے لیکن پروفیشنل زندگی میں عروج دیکھنے والی روحی بانو کی ذاتی زندگی ناکام رہی۔ انہوں نے مختلف صدمے اٹھائے جس میں 2005ء میں نوجوان بیٹے کی اچانک موت کا صدمہ بھی شامل ہے۔ اب روحی بانو کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں۔
قصوری روڈ کے جس مکان میں وہ رہائش پذیر ہیں اسے دیکھ کر کسی بھوت بنگلے کا گمان ہوتا ہے۔ ان کا گھر بجلی، پانی، گیس سمیت تمام بنیادی ضرورتوں سے محروم ہے۔ اگر کوئی چیز کام کر رہی ہے تو وہ ہے ٹیلی ویژن۔
روحی بانو کا کہنا تھا کہ وہ سارا سارا دن ٹی وی دیکھتی رہتی ہیں۔ ان کو یہ یاد نہیں کہ وہ ٹی وی شوز میں شرکت بھی کر چکی ہیں۔ روحی کا کہنا تھا وہ ایک دن ضرور اپنا گھر صاف ستھرا کرلیں گی۔ اپنے نام پر فنڈز جمع کرنے کے بارے میں روحی نے غصے سے کہا کہ ان سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ میں ایسے لوگوں سے پوچھتی ہوں کہ وہ مجھ سے کیا چاہتے ہیں۔
روحی اب جس ذہنی ابتری کاشکار ہیں اس میں وہ روپے پیسے سمیت سب چیزوں سے بے نیاز ہوچکی ہیں۔ جس گھر میں روحی رہتی ہیں اس کی مالیت بھی کافی ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب میں کچھ زرعی زمینیں اور کراچی میں فلیٹ بھی ان کے نام ہے۔ لیکن ان کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں۔ تین سال قبل گھر کے اندر سے ان کی گاڑی بھی چوری ہوگئی لیکن روحی کو اس کا بھی پتہ نہیں۔
کچھ دن پہلے روحی بانو سے ملاقات کرنے والے اسکرین رائٹر سورج بابا کا کہنا ہے کہ روحی بانو کو کسی دیکھ بھال کرنے والے اور سیکورٹی گارڈ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے روحی بانو کے لئے مدد حاصل کرنے کے لئے ٹی وی انڈسٹری کے لوگوں سے رابطہ کیا لیکن صرف اداکار شمعون عباسی ہی آگے آئے اور روحی بانو کے لئے فنڈز جمع کرنے کے لئے فیس بک اور ٹوئٹر پر مہم کا آغاز کیا۔
سابق اداکارہ اور پاکستان مسلم لیگ نواز کی رکن صوبائی اسمبلی کنول نے بھی روحی بانو سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد کنول نے کہا کہ روحی بانو انتہائی ڈپریشن کا شکار ہیں۔ لوگ جو بھی روحی بانو کے لئے کرنا چاہیں ضرور کریں لیکن میرے حساب سے ان کو بہتر ماحول فراہم کرنا بنیادی بات ہے اور اسی طرح ان کے ڈپریشن میں کمی ہو سکتی ہے۔
کنول کا مزید کہنا تھا کہ صرف پیسہ روحی کے مسئلے کا حل نہیں، انہیں ہماری مدد کی ضرورت ہے۔ دیکھ بھال کی ضرورت ہے اسی طرح وہ ڈپریشن سے نکل پائیں گی۔