رسائی کے لنکس

کراچی: مختلف صوبوں میں دہشت گرد واقعات، انتخابی مہم زور نہ پکڑ سکی


فائل
فائل

بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں دہشتگردی کے پے درپے واقعات نے انتخابی مہم چلانے والی بیشتر سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو خوف و حراس میں مبتلا کردیا ہے۔

خیبر پختنوخواہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار ہارون بلور کی کارنر میٹنگ پر خودکش بم دھماکے میں 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ خیبر پختونخواہ ہی میں سابق وزیر اعلیٰ اکرم درانی کے قافلے پر بم حملے میں بھی 5 ہلاکتیں رپورٹ کی گئی ہیں۔ سب سے خوفناک واقعہ جمعرات کو مستونگ میں پیش آیا جہاں بلوچتسان عوامی پارٹی کی کارنر میٹنگ میں بھی خود کش بم دھماکے میں 125 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

کراچی میں مختلف جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم جاری تو ہے. لیکن امیدواروں اور جماعتوں کو امن و امان کے مختلف خدشات نے آگھیرا ہے۔ شہر میں انتخابی مہمات چل تو ضرور رہی ہیں لیکن بڑے پیمانے پر اب تک تحریک انصاف کے سوا کوئی جماعت اپنے کارکنوں کو باہر لانے میں کامیاب نظر نہیں آئی۔

عوامی نینشل پارٹی نے کراچی میں انتخابی مہم کے حوالے سے ہونے والے دو جلسے منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اے این پی سندھ کے ترجمان عبدالمالک خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جلسے منسوخ کرنے کی وجہ ان کی جماعت کے رہنماوں کو درپیش سیکورٹی خدشات ہیں۔ یہ جلسے ولیکا گراونڈ اور ملیر میں ہونے تھے جہاں سے عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید میدان میں اترے ہیں۔

عوامی نینشل پارٹی کو 2013 کے عام انتخابات سے قبل کراچی میں نشانہ بنایا جاچکا ہے جب اورنگی ٹاون میں پارٹی کے جلسے میں ہونے والے بم دھماکے میں متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ بم دھماکے میں پارٹی کے امیدوار بشیر جان کی جان بمشکل بچ پائی۔ سیکورٹی حالات ان کے لئے اس قدر خراب ہوئے کہ وہ امریکہ میں سیاسی پناہ حاصل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

اسی طرح گزشتہ عام انتخابات کے روز بھی اے این پی کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار امان اللہ محسود پر بھی لانڈھی میں بم حملہ کیا گیا تھا، جس میں وہ بال بال بچ گئے۔ تاہم، متعدد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

نہ صرف اے این پی بلکہ پیپلز پارٹی کے قائدین بھی متعدد بار سیکورٹی خدشات کا برملا اظہار کرچکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو بھی سیکورٹی خدشات کے باوجود مالاکنڈ تو پہنچے، لیکن مستونگ سانحے کے باعث انہوں نے اپنا جلسہ منسوخ کردیا ۔ بلاول بھٹو نے سانحہ مستونگ کے بعد تمام تر انتخابی سرگرمیاں منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب سندھ میں نگراں حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ عام انتخابات اور انتخابی مہم کو ہر ممکن سیکورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ فضل الرحمن کی زیر صدارت امن و امان اور پرامن انتخابات سے متعلق خصوصی اجلاس ہوا جس میں چیف سیکریٹری، ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان کے مطابق حکومت کی اولین ترجیح انتخابات کیلئے پرامن ماحول پیدا کرنا ہے۔ جس کے لئے ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں ضابطہ اخلاق پرعملدرآمد کریں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ انتخابی امیدواروں، ریلیوں اور کارنر میٹنگز کو پولیس، رینجرز اور دیگر انٹیلی جنس حکام مل کر کام کر رہے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ کراچی میں تقریبا 1200 امیدوار قومی و صوبائی اسمبلی کیلئے لڑ رہے ہیں، پولیس کے مطابق ہر امیدوار روزانہ تقریبا تین کارنر میٹنگز کررہا ہے۔ اس لحاظ سے شہر میں روزانہ 3500 سے زائد کارنر میٹنگز روزانہ کی بنیاد پر ہو رہی ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز کی ہم آہنگی سے تمام میٹنگز کو سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔

دوسری جانب انتخابات کا وقت قریب آنے سے قبل کئی سیاسی جماعتوں نے کراچی میں جلسے کا اعلان کررکھا ہے۔ جن میں متحدہ مجلس عمل، تحریک انصاف اور ایم کیو ایم بھی شامل ہیں۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG