یورپی یونین کے انتخابی مبصر مشن نے کہا ہے کہ پاکستان میں رواں ماہ ہونے والے انتخابات سے متعلق تمام سرگرمیوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے آنے والے ان کے مبصرین کو تاخیر سے اجازت نامے جاری ہونے کی وجہ سے وہ اپنی پوری صلاحیتیوں کے مطابق 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات سے پہلے اور پولنگ کے دن کے عمل کا جائزہ نہیں لے سکیں گے۔
یورپی یونین کے انتخابی مبصر مشن کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ان کے پاکستان میں جاری انتخابی عمل کو دیکھنے کے لیے تعینات مبصرین کو 13 جولائی کو اجازت نامے جاری کیے گئے ہیں، جس کے بعد مشن کے بقول، عام انتخابات کے عمل کے ہر سطح پر پوری طرح مشاہدہ کرنا آسان نہیں ہوگا۔
مشن نے کہا ہے کہ بعض وجوہ کی بنا پر ان کے مبصرین کی مرکزی ٹیم 24 جون کو پاکستان پہنچی، جبکہ یورپی یونین کے انتخابی مبصرین کا 60 رکنی وفد جولائی کے شروع میں پاکستان پہنچا، جب کہ انتخابات میں چند ہی ہفتے باقی ہیں۔
پاکستان الیکشن کمیشن کی طرف سے یورپی یونین کے انتخابی مبصر مشن کے بیان پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
تاہم، قبل ازیں الیکشن کمیشن یہ کہہ چکا ہے کہ پاکستان میں انتخابی عمل کا مشاہدہ کرنے والے تمام مبصرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے، تاکہ پاکستان میں رواں ماہ ہونے والے انتخابات کا آزادنہ طریقے سے مشاہدہ کر سکیں۔
پاکستان الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے ہفتے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین انتخابی مبصر مشن 2002ء سے مانیٹرنگ کرتا آرہا ہے۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ"مجھے ان کے اس موقف پر حیرانی ہوئی ہے کہ انہیں پولنگ اسٹیشن تک جانے کے اجازت نامے ابھی جاری کیے جا رہے ہیں۔ 2002ء کے انتخابات میں بھی ایسا ہوا اور 2008ء اور 2013ء میں بھی ایسا ہی ہوا۔ اس وقت بھی 10 یا 15 دن پہلے اجازت نامے جاری کئے گئے کیونکہ الیکشن کمیشن سیکورٹی کلئیرنس کے بعد ہی یہ اجازت نامے جاری کرنے کا مجاز ہے۔ اس لیے میرے خیال میں ان کا نقطہ نظر درست نہیں ہے"۔
یورپی یونین کے الیکشن آبزرور مشن نےمزید کہا کہ اس کے باوجود ان کے مبصرین انتخابی عمل کا آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انداز میں مشاہدہ کرتے رہیں گے۔
یورپی یونین ان مشکلات کے باوجود پاکستان میں انتخابات کا مشاہدہ کرے گا اور اپنے مشاہدے پر مشتمل ابتدائی رپورٹ 27 جولائی کو پیش کریگا۔