اسلام آباد —
پاکستان میں 11 مئی کے عام انتخابات کی نگرانی کرنے والے یورپی یونین مبصر مشن نے بدھ کو اپنی حتمی جائزہ رپورٹ پیش کی جس میں انتخابی عمل کو مجموعی طور پر تسلی بخش قرار دیا گیا۔
مبصر مشن کے سربراہ مائیکل گاہلر نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شدت پسندوں کی کارروائیوں اور انتخابی طریقہ کار میں بعض خامیوں کے باوجود انتخابات میں بھرپور جمہوری جذبے کا مظاہرہ کیا گیا ۔
مبصر مشن کی رپورٹ کے مطابق انتخابی عمل میں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا جب کہ نتائج پر بھی مجموعی طور پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
مشن کے سربراہ نے کہا کہ اب نئی پارلیمان، الیکشن کمیشن اور دیگر سرکاری ادارے نئی قانون سازی کر کے انتخابی عمل میں اصلاحات متعارف کروا سکتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اس ضمن میں یورپی یونین مبصر مشن نے اپنی حتمی رپورٹ میں پچاس سفارشات بھی پیش کی ہیں جو اُن کے بقول پاکستانی شہریوں کو بطور اُمیدوار اور ووٹر اُن کے حقوق کی فراہمی میں مدد گار ثابت ہوں گی۔
مبصر مشن کی تجاویز میں یہ بھی کہا گیا کہ ایک خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو عالمی قوانین اور معاہدوں کے مطابق انتخابات سے متعلق قانون سازی کا جائزہ لے۔
یورپی یونین مبصر مشن نے اپنی تجاویز میں خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت بڑھانے کے لیے اقدامات پر بھی زور دیا۔
مشن کے سربراہ مائیکل گاہلر نے کہا کہ اُن کے ادارے نے انتخابات کے انعقاد سے قبل اور الیکشن کے دوران مختلف حلقوں کا دورہ کر کے براہ راست معلومات اکٹھی کیں۔
اُنھوں نے کہا کہ انتخابی عمل سے متعلق یورپی یونین کے اپنے معیار اور پاکستان میں 2008ء کے انتخابات سے موازنے کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ حالیہ انتخابی عمل میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
11 مئی کے انتخابات کے فوراً بعد یورپی یونین مبصر مشن اور امریکہ کی غیر سرکاری تنظیم نیشنل ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوٹ نے اپنی ابتدائی جائزہ رپورٹوں میں بھی انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کو سراہتے ہوئے انتخابی عمل پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان میں حالیہ انتخابات میں ماضی کے مقابلے میں بڑی تعداد میں اہل ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا اور الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹ ڈالنے کی شرح 55 فیصد سے زائد رہی ۔
انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو مرکز میں حکومت سازی کے لیے واضح اکثریت حاصل ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔
مبصر مشن کے سربراہ مائیکل گاہلر نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شدت پسندوں کی کارروائیوں اور انتخابی طریقہ کار میں بعض خامیوں کے باوجود انتخابات میں بھرپور جمہوری جذبے کا مظاہرہ کیا گیا ۔
مبصر مشن کی رپورٹ کے مطابق انتخابی عمل میں ووٹ ڈالنے والوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا جب کہ نتائج پر بھی مجموعی طور پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
مشن کے سربراہ نے کہا کہ اب نئی پارلیمان، الیکشن کمیشن اور دیگر سرکاری ادارے نئی قانون سازی کر کے انتخابی عمل میں اصلاحات متعارف کروا سکتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اس ضمن میں یورپی یونین مبصر مشن نے اپنی حتمی رپورٹ میں پچاس سفارشات بھی پیش کی ہیں جو اُن کے بقول پاکستانی شہریوں کو بطور اُمیدوار اور ووٹر اُن کے حقوق کی فراہمی میں مدد گار ثابت ہوں گی۔
مبصر مشن کی تجاویز میں یہ بھی کہا گیا کہ ایک خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو عالمی قوانین اور معاہدوں کے مطابق انتخابات سے متعلق قانون سازی کا جائزہ لے۔
یورپی یونین مبصر مشن نے اپنی تجاویز میں خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت بڑھانے کے لیے اقدامات پر بھی زور دیا۔
مشن کے سربراہ مائیکل گاہلر نے کہا کہ اُن کے ادارے نے انتخابات کے انعقاد سے قبل اور الیکشن کے دوران مختلف حلقوں کا دورہ کر کے براہ راست معلومات اکٹھی کیں۔
اُنھوں نے کہا کہ انتخابی عمل سے متعلق یورپی یونین کے اپنے معیار اور پاکستان میں 2008ء کے انتخابات سے موازنے کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ حالیہ انتخابی عمل میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
11 مئی کے انتخابات کے فوراً بعد یورپی یونین مبصر مشن اور امریکہ کی غیر سرکاری تنظیم نیشنل ڈیموکریٹک انسٹی ٹیوٹ نے اپنی ابتدائی جائزہ رپورٹوں میں بھی انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کو سراہتے ہوئے انتخابی عمل پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان میں حالیہ انتخابات میں ماضی کے مقابلے میں بڑی تعداد میں اہل ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا اور الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹ ڈالنے کی شرح 55 فیصد سے زائد رہی ۔
انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو مرکز میں حکومت سازی کے لیے واضح اکثریت حاصل ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔