مصر میں ہزاروں افراد نے قاہرہ کے ایک مرکزی چوراہے پر فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے پر زور دینے کے لیے مظاہرہ کیا۔ جب کہ انہوں نے ملک میں جاری سیاسی اصلاحات اورمسئلہ فلسطین پر حکومتی اقدامات کی حمایت بھی کی۔
یہ مظاہرہ مسلمان اور عیسائیوں کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے بعد ہوا ہے جس میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ کاپٹک عیسائیوں اور قدامت پسند مسلمانوں کے درمیان تشدد کے واقعات کے بعد مصر میں تحمل اور برداشت کا رویہ اختیار کرنے پر زور دیا جارہاہے۔
جمعے کے مظاہرے کے دوران کئی لوگ فلسطینیوں سے اظہار یک جہتی کے لیے فلسطینی پرچم لہرا رہے تھے۔
مظاہرین نے ملک میں جاری اصلاحاتی عمل اور سابق حکومت سے منسلک عہدے داروں کے خلاف کرپشن کے مقدمات چلانے کے اقدام کو بھی سراہا۔
ایک اور خبرکے مطابق کرپشن کی تحقیقات پر مامور عہدے داروں نے حسنی مبارک کی سابق حکومت کی ایک اور اعلیٰ شخصیت کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
مصر کے سرکاری خبررساں ادارے مینا نے جمعے کے روز کہا کہ عہدے داروں نے سابق صدر حسنی مبارک کی اہلیہ سوزین کو 15 روز کے لیے حراست میں لینے کا حکم جاری کیا ہے۔
خبررساں ادارے کا کہناہے کہ یہ حکم شرم الشیخ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر ان سے پوچھ گچھ کے بعد جاری کیا گیا۔ عہدے داروں نے بتایا کہ سابق صدر کی اہلیہ کو 15 روز کے لیے جیل منتقل کردیا جائے گا۔
جب کہ مسٹر مبارک کے دوبیٹے کمال اور اعلا بھی قاہرہ کی ایک جیل میں ہیں اور ان سے کرپشن کے الزامات پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔