جرمنی کے ایک چڑیا گھر میں نئے سال کے جشن پر روشن کی جانے والی کاغذ سے بنی لالٹینوں سے آگ بھڑک اٹھی۔ آگ سے بندروں سمیت 30 جانور ہلاک ہو گئے ہیں۔
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور چڑیا گھر کی سیر کو آئے لوگوں نے واقعے کے بعد چڑیا گھر کے داخلی دروازے پر موم بتیاں روشن کیں اور پھول رکھے۔
فرانس کے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق چڑیا گھر کی انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں نے بدھ کو واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حادثہ نصف شب سے کچھ دیر قبل ہوا اور آگ نے بندروں کے پنجروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
چڑیا گھر کے جس حصے میں آگ لگی وہاں بندروں کے علاوہ گوریلے، چمپینزی اور دیگر جانورں کے رہنے کے لیے پنجرے بنے ہوئے تھے۔
آگ سے متصل جگہوں پر رہنے والے صرف دو چمپینزی اور ایک گوریلا، اس کی مادہ اور بچے ہی محفوظ رہ سکے۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق فضا میں اڑتی کچھ لالٹینیں تیز ہوا کے باعث شمال مغرب جرمنی کے چڑیا گھر 'کریفیلڈ زو' میں جا گریں، جن سے آگ بھڑک گئی۔ پولیس کو جائے حادثہ سے تین لالٹینیں بھی ملی ہیں۔
جرمنی میں سالِ نو کی آمد پر کاغذ کی لالٹینیں ہوا میں اڑانے کا رواج عام ہے۔ البتہ آتشیں لالٹینوں اور دیگر آتش گیر اشیا کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔
آگ سے متاثرہ چڑیا گھر میں تقریباً ایک ہزار جانور موجود ہیں، جنہیں دیکھنے کے لیے سالانہ 40 لاکھ افراد چڑیا گھر آتے ہیں۔
جانوروں کو تحفظ فراہم کرنے والی جرمن ایسوسی ایشن نے فوری طور پر چڑیا گھروں کے قریب ہر قسم کی آتش بازی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر کی طرح جرمنی میں بھی نئے سال کی آمد کے جشن میں آتش بازی کا بھرپور مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ اس دوران کچھ افراد زخمی بھی ہو جاتے ہیں۔سال 2020 کے جشن کے موقع پر بھی جرمنی میں کم از کم 22 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
جرمن کاؤنٹی میں رہنے والے 57 فی صد لوگوں نے آتش بازی کے سامان کی فروخت پر پابندی کی حمایت کی ہے جب کہ دوسری جانب لوگوں کی ایک بڑی تعداد آتش بازی کے مظاہرے میں دلچسپی بھی رکھتی ہے۔