افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر نے جمعرات کے روز طالبان پر زور دیا کہ افغان حکومت کی جانب سے امن مذاكرات میں براہ راست حصہ لینے کی پیش کش قبول کرلیں۔
سلامتی کونسل میں جنگ سے متاثرہ ملک کے لیے اقوام متحدہ کے مشن کی سالانہ تجدید کے موقع پر تادامیچی یاناموتو نے کہا کہ مذاكرات کی پیش کش میز پر موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب یہ طالبان کا فرض ہے کہ وہ اپنی تجاویز کے ساتھ آگے آئیں اور افغانستان کے عوام کی مشکلات اور دکھوں کے خاتمے کے لیے حکومت کے ساتھ بات چیت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ امن قائم کرنے اور مخالفین تک پہنچنے کے لیے مصمم ارادے، حوصلے اور سب سے بڑھ کر قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔ اور سیاسی راہنماؤں کو چاہیے کہ وہ قومی مفاد کو ہر چیز پر ترجيج دیں۔
انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹ کے انتخابات اس سال جب کہ صدارتی الیکشن اگلے سال ہو جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سفیر نے افغانستان کے صوبے خورستان میں داعش کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں عام شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کا معاونتی مشن 2002 میں شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد ایک مستحکم اور پرامن معاشرے کے قیام کے لیے افغان عوام کی مدد کرنا تھا۔ لیکن 16 سال گذر جانے کے باوجود اس ملک کو اب بھی تشدد اور عدم استحكام کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
صدر اشرف غنی نے حال ہی میں طالبان کو ایک سیاسی پارٹی کے طور پر تسلیم کرنے اور حکومت کے ساتھ امن مذاكرات میں حصہ لینے کی پیش کش کی ہے۔