افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغان طالبان کو مذاکرات کی غیر مشروط دعوت دیتے ہوئے جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کی تجویز پیش کی ہے۔
صدر اشرف غنی نے یہ بات بدھ کو کابل میں ’’کابل پراسس‘‘ نامی بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کہی۔
صدر غنی کے اس بیان کو کابل حکومت کی طالبان سے متعلق پالیسی میں ایک اہم تبدیلی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
افغان طالبان اس سے قبل کابل حکومت سے بات چیت سے گریز کرتے رہے ہیں تاہم انہوں نے حال ہی میں ایک کھلے خط کے ذریعے امریکہ کو مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔
افغان میڈیا کے مطابق کانفرنس سے اپنے خطاب میں صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک ماضی کو بھلا کر پاکستان کے ساتھ ایک ’نئے باب‘ کا آغاز کرنا چاہتا ہے اور کابل، اسلام آباد کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
کابل میں ہونے والی اس کانفرنس میں 25 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شریک ہیں۔ کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کر رہی ہیں جب کہ بھارتی وفد بھارتی سیکریٹری خارجہ منصب وجے گھوگلے کی قیادت میں شریک ہے۔
واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ افغان طالبان جلد کابل حکومت سے مذاکرات پر رضا مند ہو جائیں گے۔
ترجمان نے کہا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا عسکری حل نہیں اور اس تنازع کا حل سیاسی مذاکرات ہی سے ممکن ہے۔
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت پر مشتمل نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے منگل کی شب اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں بھی افغانوں کی زیرِ قیادت امن اور مصالحتی عمل کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا۔
کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ اس مقصد کے لیے مسلسل رابطوں کی ضرورت ہے۔