پاکستان میں ڈاکٹروں کی تنظیم 'پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن' (پی ایم اے) نے مطالبہ کیا ہے کہ کرونا کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیشِ نظر ملک بھر میں پرائمری اور پری پرائمری اسکولوں کو کھولنے کا فیصلہ 12 سے 15 روز کے لیے ملتوی کیا جائے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ملک میں ایک ہفتے کے دوران کرونا کیسز کے ساتھ نزلہ و زکام کے مریضوں کی تعداد میں بھی یک دم اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ادھر صوبۂ سندھ میں کرونا کے ممکنہ پھیلاؤ کے باعث اسکول کھولنے کا دوسرا مرحلہ احتیاطی طور پر پہلے ہی ملتوی کیا جا چکا ہے۔ واضح رہے کہ پہلے دیے گئے شیڈول کے مطابق چھٹی سے آٹھویں جماعتوں کے طلبہ کے لیے اسکول دوسرے مرحلے میں 23 ستمبر سے کھلنا تھے جو سندھ حکومت نے 28 ستمبر تک مؤخر کر دیا تھا جب کہ وفاقی حکومت شیڈول کے مطابق اسکول کھولنے کا اعلان کر چکی ہے۔
اس حوالے سے وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ تعلیمی اداروں میں طلبہ اور اسٹاف کے کرونا ٹیسٹ کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
صوبائی محکمۂ تعلیم کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک تعلیمی اداروں سے منسلک 11 ہزار سے زائد اسٹاف اور طلبہ کے مفت ٹیسٹ کیے گئے ہیں جس میں سے پانچ ہزار کے نتائج موصول ہو چکے ہیں۔
ان میں سے 91 افراد کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ تاہم صوبائی وزیرِ تعلیم کے مطابق شروع میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی شرح اس سے کچھ زیادہ تھی۔ اسی وجہ سے مڈل اسکول کی سطح پر تعلیمی سلسلہ مزید ایک ہفتے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
صوبۂ پنجاب میں اب تک تعلیمی اداروں سے منسلک طلبہ اور اسٹاف کے 28 ہزار 887 ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے 51 طلبہ، تین اساتذہ اور ایک اسٹاف ممبر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان کے مطابق سیکنڈری اسکولوں میں 6168 بچوں کے ٹیسٹ منفی جب کہ 41 کے مثبت آئے ہیں۔ اسی طرح ہائر سیکنڈری اداروں میں 20 ہزار 178 کے منفی اور 12 کے مثبت آئے جب کہ جامعات میں اب تک 1770 افراد کے ٹیسٹ منفی اور ایک کا مثبت نتیجہ آیا ہے۔
دوسری جانب صوبے کے مدرسوں میں کیے جانے والے تمام 154 ٹیسٹ کے نتائج منفی آئے ہیں۔
اس صورتِ حال پر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے کیسز میں گزشتہ ہفتے سامنے آنے والے یک دم اضافے کے باعث لوگوں بالخصوص اسکول اسٹاف، طلبہ اور والدین کو احتیاط کی ضرورت ہے۔
ان کی تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ چھوٹے بچوں کی کلاسز شروع کرنے میں مزید 15 روز تک انتظار کیا جائے تاکہ کرونا کی صورتِ حال واضح ہو سکے۔
ڈاکٹر قیصر سجاد نے بتایا کہ بیشتر اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں کرونا سے بچاو کے لیے احتیاطی تدابیر پر بہتر عمل درآمد نظر آیا مگر کئی اسکولوں میں ایس او پیز کی خلاف ورزی بھی کی جا رہی تھی۔ بعض تعلیمی اداروں نے اجازت کے بغیر چھوٹی کلاسز کے بچوں کو بھی بلا لیا تھا۔
ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی بچوں میں کرونا وائرس کی شرح کم رہی ہے۔ لیکن یہ بچے اپنے گھر میں والدین، عمر رسیدہ افراد یا دیگر بہن بھائیوں میں وائرس منتقلی کا سبب بن سکتے ہیں۔
ان کے بقول "بہت سے لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ وبا کا خاتمہ ہو گیا۔ مگر پچھلے ہفتے روزانہ کی بنیاد پر کیسز کی تعداد میں نسبتاً اضافے سے گھمبیر صورتِ حال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ احتیاط کے بغیر اس وبا کا مقابلہ کرنا بے حد مشکل ہے۔"
خیال رہے کہ کرونا کی موجودہ صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے قومی سطح پر 'این سی او سی' کا اجلاس منگل کو ہو گا جس میں تعلیمی اداروں کے کھولنے سے متعلق حتمی فیصلے پر غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 633 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران چار ہزار 284 کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔
اس طرح ایک ہفتے کے دوران اوسطاً یومیہ کیسز 600 سے زائد ریکارڈ کیے گئے جو اس سے قبل 500 سے بھی کم ریکارڈ کیے جا رہے تھے۔
دوسری جانب ملک میں ایک ہفتے کے دوران کرونا کی وبا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کرنے پر حکومت نے دو درجن سے زائد تعلیمی ادارے سیل بھی کیے ہیں جب کہ کئی تعلیمی اداروں کو احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل نہ کرنے پر تنبیہ بھی کی گئی ہے۔
حکومت نے ایک بار پھر ہدایت کی ہے کہ والدین اور اساتذہ بچوں کو اسکول بھیجتے وقت احتیاطی تدابیر کا خاص خیال رکھیں اور بچوں کو ماسک پہنا کر اسکول بھیجیں۔
بچوں میں کھانسی یا بیماری کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں انہیں ہر گز تعلیمی اداروں میں نہ بھیجا جائے۔ والدین اپنے بچوں کو کرونا کے متعلق ایس او پیز کی آگاہی اور ان پر عمل کرنے کا پابند کریں اور اسکول انتظامیہ طلبہ و طالبات کو کلاسز میں فاصلے سے بٹھائے۔
وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ تدریسی عمل بحال کرنا بے حد ضروری تھا اور بچوں کو سیکھنے کے عمل سے زیادہ دن دور نہیں رکھا جا سکتا۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے مطابق کرونا سے بچاؤ کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اس لیے والدین، بچوں کی اسکول وین میں سفر کے دوران سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے عمل کی بھی نگرانی کریں۔