رسائی کے لنکس

مذاکرات میں تاخیر کی بڑی وجہ طالبان کا ایجنڈا ہے، افغان سفیر


’’افغان امن عمل ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ اس میں وقت لگے گا۔ ہم مذاکرات کر رہے ہیں اور میں ایک سفیر کی حیثیت سے اس سلسلے مین یہاں اسلام آباد میں ایک تعمیری بات چیت کے لیے کوشاں ہوں۔ اور مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے۔ میں اس حوالے سے پُرامید ہوں کہ بہتر نتائج سامنے آئیں گے‘‘

پاکستان کے لیے افغانستان کے سفیر، عمر زخیلوال نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ امن بات چیت میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ طالبان کا ایجنڈا ہے۔

بقول اُن کے ’’طالبان امن کی بجائے لڑائی پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ جنگ کی حدود سے اپنے اہداف اور کامیاباں حاصل کرسکتے ہیں۔ خاص طور پر پہ اب جب کہ لڑائی کا موسم ہے۔ اُن کے خیال میں اُنھیں لڑنا چاہیئے۔ حقیقت میں طالبان کا ایجنڈا ہی سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘‘۔

اُنھوں نے یہ بات ’وائس آف امریکہ‘ کے ڈیوا ریڈیو سے ایک انٹرویو میں کہی ہے۔

پاک افغان سرحدی سکیورٹی سے متعلق افغان سفیر کا کہنا تھا کہ ’’دونوں ملکوں کے درمیان اس طویل سرحد کو مکمل طور پر بند نہیں کیا جاسکتا‘‘۔

اُن کے بقول، ’’پاکستان و افغانستان کے درمیان سرحد کے دونوں جانب ایک ہی نسل، زبان اور ثقافت رکھنے والے لوگ آباد ہیں۔ سرحد کے دونوں طرف کے لوگوں میں قریبی تعلقات کی وجہ سے اس کو بند نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان میں 30 لاکھ افغان مہاجرین اب بھی رہ رہے ہیں۔ وہ اسے اپنا ہی ملک سمجھتے ہیں‘‘۔

اس سوال کے جواب میں آیا پاکستان نے افغان امن عمل کے لیے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کیا ہے، سفیر زخیلوال کا کہنا تھا کہ ’’افغان امن عمل ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ اس میں وقت لگے گا۔ ہم مذاکرات کر رہے ہیں اور میں ایک سفیر کی حیثیت سے اس سلسلے مین یہاں اسلام آباد میں ایک تعمیری بات چیت کے لیے کوشاں ہوں۔ اور مذاکرات میں پیش رفت ہورہی ہے۔ میں اس حوالے سے پُرامید ہوں کہ بہتر نتائج سامنے آئیں گے‘‘۔

XS
SM
MD
LG