رسائی کے لنکس

کرکٹ ورلڈ کپ میں کب اور کتنی بار 300 رنز بنے؟


کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء کی فاتح آسٹریلین ٹیم ٹرافی کے ہمراہ (فائل فوٹو)
کرکٹ ورلڈ کپ 2015ء کی فاتح آسٹریلین ٹیم ٹرافی کے ہمراہ (فائل فوٹو)

ایونٹ میں اب تک ٹیموں نے مجموعی طور پر 89 مرتبہ 300 یا اُس سے زائد رنز بنائے ہیں۔ 2015ء کے ورلڈ کپ میں 28 مرتبہ 300 رنز بنے جو ایک ریکارڈ ہے۔

کرکٹ ورلڈ کپ اگلے سال انگلینڈ اور ویلز میں کھیلا جائے گا۔ ایونٹ کے آغاز میں ابھی 300 دن باقی ہیں۔

ایونٹ کا پہلا میچ 30 مئی کو انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہو گا۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ان 300 دنوں کی مناسبت سے ورلڈ کپ میچز میں 300 یا اُس سے زائد رنز کی اننگز سے متعلق دلچسپ اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔

اگر ماضی پر نظر ڈالی جائے تو ایونٹ میں اب تک ٹیموں نے مجموعی طور پر 89 مرتبہ 300 یا اُس سے زائد رنز بنائے ہیں۔ 2015ء کے ورلڈ کپ میں 28 مرتبہ 300 رنز بنے جو ایک ریکارڈ ہے۔

1975ء
افتتاحی ورلڈ کپ میں شریک چار ٹیموں نے 300 یا زائد رنز بنائے۔ ایونٹ کے پہلے روز میزبان ملک انگلینڈ اور نیوزی لینڈ نے اپنے حریف بھارت اور جنوبی افریقہ کے خلاف 300 سے زائد رنز بنائے۔

آسٹریلیا نے سری لنکا کے خلاف یہ سنگِ میل عبور کیا اور پھر تین دن بعد اُس نے ٹرینٹ برج میں پاکستان کے خلاف 330 رنز اسکور کیے۔

1983ء
سن 1979ء میں کوئی ٹیم اس اسکور کو نہ چھو سکی۔ تاہم 1983ء میں چار مرتبہ 300 یا اُس سے زائد رنز بنے۔

ایونٹ کے پہلے روز پاکستان نے سری لنکا کے خلاف پانچ وکٹوں کے نقصان پر 338 رنز بنائے جبکہ انگلینڈ نے یکے بعد دیگرے نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے خلاف 300 سے زائد رنز اسکور کیے۔

آسٹریلیا نے ٹرینٹ برج میں بھارت کے خلاف 9 وکٹوں پر 320 رنز بنائے۔

1987ء
پچھلے تین ورلڈ کپ 60، 60 اوورز کی اننگز پر مشتمل تھے تاہم 1987ء کے ورلڈ کپ میں اوورز کی تعداد کم کرکے 50 کردی گئی تھی جس کی وجہ سے صرف ایک بار ہی 300 رنز بن سکے۔

پہلی مرتبہ ایشیا میں کھیلے گئے ایونٹ میں ویسٹ انڈیز نے سری لنکا کے خلاف کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں چار وکٹ پر 360 رنز اسکور کیے۔

ویوین رچرڈز نے 125 گیندوں پر 181 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جبکہ ڈیسمنڈ ہینز نے بھی سینچری اسکور کی۔

کرکٹ ورلڈ کپ 1992ء کی فاتح پاکستانی ٹیم کے کپتان عمران خان اس وقت کے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی جانب سے دیے جانے والے عشائیے کے موقع پر انہیں ورلڈ کپ دے رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
کرکٹ ورلڈ کپ 1992ء کی فاتح پاکستانی ٹیم کے کپتان عمران خان اس وقت کے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی جانب سے دیے جانے والے عشائیے کے موقع پر انہیں ورلڈ کپ دے رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

1992ء
اس ورلڈ کپ میں صرف سری لنکا اور زمبابوے کی ٹیمیں 300 رنز بناسکیں۔ دونوں مجموعے ایک ہی میچ میں بنے۔

زمبابوے نے اینڈی فلاورکے ناقابلِ شکست 115 رنز کی بدولت چار وکٹوں کے نقصان پر 312 رنز بنائے۔ سری لنکا نے ہدف 49 اعشاریہ 2 گیندوں پر 7 وکٹیں گنوا کر پورا کیا۔

1996ء
اُس وقت تک کے سب سے زیادہ، پانچ مرتبہ 300 رنز 1996ء کے ورلڈ کپ میں بنے۔

جنوبی افریقہ نے سری لنکا اور ہالینڈ کے خلاف بالترتیب دو وکٹوں کے نقصان پر 321 اور پھر تین وکٹیں گنوا کر 328 رنز بناکر دو مرتبہ یہ سنگِ میل عبور کیا۔ تین سو رنز کے دیگر مجموعے نیوزی لینڈ 307، آسٹریلیا 304 اور ایونٹ کی فاتح سری لنکا نے کینیا کے خلاف 5 وکٹوں کے نقصان پر 398 رنز بنائے۔

لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے 1996ء کے ورلڈ کپ کا ایک میچ جس میں پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نیوزی لینڈ کے کپتان ایل کے جرمن کو آؤٹ کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے 1996ء کے ورلڈ کپ کا ایک میچ جس میں پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نیوزی لینڈ کے کپتان ایل کے جرمن کو آؤٹ کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

1999ء
اس ورلڈ کپ میں تین مرتبہ 300 رنز کے ہندسے کو عبور کیا گیا۔ بھارت نے دو مرتبہ اور آسٹریلیا نے ایک مرتبہ 300 رنز بنائے۔

بھارت نے کینیا کے خلاف 2 وکٹوں کے نقصان پر 329 اور سری لنکا کے خلاف 6 وکٹیں کھو کر 373 رنز اسکور کیے جس میں سارو گنگولی اور راہول ڈریوڈ کے درمیان 318 رنز کی شراکت بھی شامل ہے۔ آسٹریلیا نے لارڈز میں زمبابوے کے خلاف 300 رنز بنائے۔

2003ء
اس ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 9 مرتبہ 300 رنز بنے۔ آسٹریلیا نے فائنل سمیت چار میچوں میں 300 یا زائد رنز بنائے جب کہ زمبابوے نے دو، جنوبی افریقہ اور بھارت نے ایک، ایک بار 300 رنز بنائے۔ حیران کن طور پر ہالینڈ بھی 300 رنز کی اننگز کھیلنے میں کامیاب رہا۔

جنوبی افریقہ کے بلے باز مارک بوچر 2003ء کے ورلڈ کپ کے ویسٹ انڈیز کے خلاف ہونے والے افتتاحی میچ میں بلے بازی کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
جنوبی افریقہ کے بلے باز مارک بوچر 2003ء کے ورلڈ کپ کے ویسٹ انڈیز کے خلاف ہونے والے افتتاحی میچ میں بلے بازی کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

2007ء
چار سال بعد ایک بار پھر ریکارڈ ٹوٹا اور 16 مرتبہ 300 یا اُس سے زائد رنز کی اننگز کھیلی گئی۔ آسٹریلیا 4 مرتبہ، سری لنکا نے تین، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ نے دو، دو جب کہ پاکستان، بھارت، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز نے ایک، ایک مرتبہ یہ سنگِ میل عبور کیا۔

بھارت کی ٹیم برمودا کے خلاف 413 رنز بناکر ورلڈ کپ مقابلوں میں 400 رنز بنانے والی پہلی ٹیم بنی۔

2011ء
اس ورلڈ کپ میں اُس وقت تک کے سب سے زیادہ 17 مرتبہ 300 رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجایا گیا۔

چھ ٹیموں انگلینڈ، بھارت، آئرلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور سری لنکا نے دو، دو، جبکہ پانچ ٹیموں آسٹریلیا، پاکستان، ہالینڈ، ویسٹ انڈیز اور زمبابوے نے ایک، ایک بار 300 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔

ایونٹ کا سب سے بڑا اسکور چار وکٹوں کے نقصان پر 370 رنز بھارت نے بنگلہ دیش کے خلاف بنایا جس میں وریندر سہواگ کے 175 رنز بھی شامل ہیں۔

بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی دو اپریل 2011ء کو ورلڈ کپ فائنل میں سری لنکا کو ہرانے کے بعد فتح کا جشن منا رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی دو اپریل 2011ء کو ورلڈ کپ فائنل میں سری لنکا کو ہرانے کے بعد فتح کا جشن منا رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

2015ء
اس ورلڈ کپ میں رنز کی برسات رہی اور کئی بڑے اسکور بنے۔ مجموعی طور پر 28 مرتبہ 300 یا اُس سے زائد رنز بنے جن میں تین مرتبہ 400 سے زائد رنز کی اننگز بھی شامل ہیں۔

آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور سری لنکا چار، چار مرتبہ کے ساتھ سب سے آگے رہے جس میں جنوبی افریقہ نے دو مرتبہ 400 سے زائد رنز بنائے جب کہ آسٹریلیا نے بھی افغانستان کے خلاف 400 رنز اسکور کیے۔

ویسٹ انڈیز اور بھار ت نے تین، تین؛ آئرلینڈ اور نیوزی لینڈ نے دو، دو جب کہ بنگلہ دیش، پاکستان، اسکاٹ لینڈ اور زمبابوے نے ایک، ایک مرتبہ 300 کا ہندسہ عبور کیا۔

2019ء
اب دیکھنا یہ ہے کہ کرکٹ کے کھیل میں روز بروز آنے والی تیزی کے باعث ورلڈ کپ 2019ء میں کون سی ٹیم کتنی مرتبہ 300 یا 400 رنز بناتی ہے اور 28 بار یہ نشان عبور ہونے کا ریکارڈ ٹوٹتا ہے یا نہیں۔

XS
SM
MD
LG