رسائی کے لنکس

کیا کرونا وائرس کے دوران ڈینٹسٹ کے پاس جانا محفوظ ہے؟


ڈینٹل کلینک میں ایک مریض کے دانتوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو
ڈینٹل کلینک میں ایک مریض کے دانتوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو

ڈینٹسٹ کرونا وائرس کی منتقلی کے تمام خطرات کو تو ختم نہیں کر سکتے، لیکن انہوں نے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے امکان کو کم سے کم سطح پر لانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور صورت حال کے پیش نظر کئی اور اقدامات کر رہے ہیں۔

امریکہ میں دندان سازوں کا آفس بہت آراستہ ہوتا ہے۔ جب آپ آفس میں داخل ہوتے ہیں تو استقبالیہ کے ساتھ وہاں آنے والوں کے لیے ایک انتظار گاہ ہوتی ہے جہاں پینے کا پانی، کافی اور انتظار کے دوران وقت کاٹنے کے لیے رسالے رکھے ہوتے ہیں۔

لیکن، اگر اب آپ وہاں جائیں تو آپ کو رسالے نظر نہیں آئیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسالوں کو چھونے سے وائرس ایک سے دوسرے شخص کو منتقل نہ ہو۔ اسی طرح زیادہ تر کرسیاں بھی اٹھا دی گئی ہیں تاکہ لوگوں کے درمیان فاصلہ قائم کھا جا سکے۔

ڈینٹسٹ آفس پہنچنے پر استقبالیہ والے آپ سے یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ آپ اپنے چہرے پر ماسک پہنیں اور اپنی باری کا انتظار اپنی گاڑی میں بیٹھ کر کریں کیونکہ انتظار گاہ میں نشستیں بہت محدود کر دی لتب ہیں۔

کلینک کے اندر جانے سے پہلے ڈینٹسٹ کا سٹاف آپ کا ٹمپریچر چیک کرے گا اور کوویڈ 19 سے متعلقہ علامتوں کے بارے میں دریافت کرے گا۔ اگر درجہ حرارت نارمل سے زیادہ ہوا یا کرونا وائرس کی کوئی علامت مثلاً خشک کھانسی، گلے کی خرابی، یا سانس لینے میں دشواری وغیرہ موجود ہوئی تو سٹاف آپ کو واپس جانے کے لیے اور صحت یاب ہونے کے بعد نئی اپائنٹمنٹ لینے کے لیے کہے گا۔

اس کے علاوہ ڈینٹسٹ کے کلینک میں اب طریقہ کار بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کرونا وائرس بنیادی طور پر ان چھوٹے چھوٹے ذرات کے ذریعے پھیلتا ہے، جو بات کرنے سے، چھینکنے یا کھانسنے سے مریض کے اندر سے خارج ہو کر ہوا فضا میں بکھر جاتے ہیں۔

کلینک میں دانتوں کے علاج کے دوران ڈاکٹر اور علاج کرانے والے ایک دوسرے کے بہت قریب ہوتے ہیں، خاص طور پر دانتوں کے علاج کے دوران ڈینٹسٹ مریض کے منہ کے اندر بار بار پانی کا سپرے کرتا ہے جس سے منہ کے اندر موجود ذرات فضا میں بکھرنے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔ اس خطرے کو کم کرنے کے لیے اب ڈینٹسٹ پرانے طرز کے آلات استعمال کر رہے ہیں جنہیں ضرورت اور حالات کے مطابق استعمال کیا جاتا ہے۔ کیونکہ ان کے لیے مریض کے منہ میں پانی کا سپرے کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اس کے ساتھ ساتھ ڈینٹسٹ آفس کا سٹاف ماسک، دستانے، چہرہ ڈھانپنے والی شیلڈ اور دیگر حفاظتی آلات بھی استعمال کر رہے ہیں۔ ان چیزوں کے اخراجات ڈینٹسٹ آفس عموماً مریض کے بل میں شامل کر دیتا ہے جس کے باعث اسے موجودہ حالات میں معمول سے زیادہ رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔

امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ اس سال کے شروع میں تمام ڈینٹل آفس بند کر دیے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر جون میں کھل گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG