نئی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں ہونے والے فسادات کے معاملے پر بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیر کو ہنگامہ ہوا جس کی وجہ سے کارروائی ملتوی ہو گئی ہے۔ حزبِ اختلاف نے پارلیمان میں نعرے بازی کی اور بھارتی وزیرِ داخلہ امیت کے استعفے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب فسادات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 47 ہو گئی ہے۔ نئی دہلی میں حالات اب معمول پر لوٹ رہے ہیں اور فسادات کا نشانہ بننے والے متاثرین اپنی آباد کاری کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
تین ہفتے کے وقفے کے بعد پیر کو پارلیمنٹ میں بجٹ اجلاس کا دوسرا دور شروع ہوا تو اپوزیشن نے دہلی فسادات پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا اور دونوں ایوانوں میں نوٹس دیا۔
لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا اور راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائڈو نے کہا کہ یہ معاملہ یقیناً اہم ہے اور اس پر بحث ہونی چاہیے۔ لیکن ہماری ترجیح معمول کی صورتِ حال کی بحالی ہے۔ جب حالات معمول پر آجائیں گے تب ہم اس پر بحث کرائیں گے۔
اس موقع پر لوک سبھا میں اپوزیشن اراکین ایوان کے وسط میں آ گئے اور پھر حزبِ اقتدار کی بنچوں تک پہنچ گئے۔ بعض اراکین کو ایک دوسرے کو دھکے دیتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
ہنگامے کی وجہ سے دونوں ایوانوں کی کارروائی پہلے دوپہر تک اور پھر پورے دن کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
دوپہر سے قبل جب ایوان کی کارروائی ملتوی ہوئی تو کانگریس اور ترنمول کانگریس نے ایوان کے باہر گاندھی کے مجسمے کے سامنے الگ الگ مظاہرہ کیا۔ ترنمول کانگریس کے اراکین نے اپنی آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھی ہوئی تھی اور ہونٹوں پر انگلی رکھی ہوئی تھی۔
کانگریس کے اراکین نے مظاہرے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے استعفے کا بھی مطالبہ کیا۔ مظاہرے میں سینئر کانگریس رہنما راہول گاندھی بھی شریک تھے۔
ایوان کے باہر کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دہلی فسادات کا ذمہ دار مرکزی حکومت ٹھیرایا۔
اس الزام اور استعفے کے مطالبے پر حکومت کی جانب سے تاحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دریں اثنا دہلی کے لیفٹننٹ گورنر انل بیجل نے سینئر پولیس اہلکاروں کے ساتھ فسادات کا نشانہ بننے والے علاقوں کا دورہ کیا اور صورت حال کا جائزہ لیا۔
دہلی ہائی کورٹ نے پولیس سے کہا ہے کہ وہ متاثرین کی آباد کاری اور زخمیوں کے علاج کے سلسلے میں اپنی اسٹیٹس رپورٹ عدالت میں داخل کرے۔