امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ شام میں ایک عبوری سیاسی دور کےحصول کے لیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں کا حصہ بنے، جس کا مقصد صدر بشار الاسد کو اقتدار سے علیحدہ کرنا ہے۔
اتوار کے روز سویڈن میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ مسٹر اسد کا رخصت ہونا کسی بات سے مشروط نہ ہو، لیکن اِس کا مقصد یہی ہونا چاہیئے۔
ہلری کلنٹن نے اپنے حالیہ مذاکرات کے دوران اپنے روسی ہم منصب، سرگئی لاروف پر یہ بات بالکل واضح کر دی کہ شام کے سلسلے میں مسٹر اسد کی حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کے برعکس سوچ کا دھارا عبوری سیاسی دور کی سمت مُڑ چکا ہے ۔ اُن کے بقول، شام کے عوام تبدیلی کے خواہاں ہیں اور اُنھیں اِس خواہش کا حق حاصل ہے۔
روس نےماضی میں دو مرتبہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو ویٹو کیا ہے،جن کا مقصد مسٹر اسد کے خلاف بین الاقوامی کارروائی کرنا تھا، اور یہ کہ روس نے مسٹر اسد کے مؤقف کی حمایت کی ہے کہ شام میں ہونے والے قتل عام کے ذمہ دار شدت پسند افراد ہیں۔
اس سے قبل اتوار کے ہی دِن، شام کے صدر نے اِن الزامات کو مسترد کیا کہ اُن کی حکومت حولہ کے حالیہ قتلِ عام میں ملوث ہے۔ مسٹر اسد نے الزام لگایا کہ بیرون ملک طاقتوں نے شام کو تباہ کرنے کا منصوبہ ایک تیار کیا ہے۔