روس کے صدر ولادی میر پوٹن نے کہاہے کہ ان کا ملک شام کو اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کے لیے ہتھیار فراہم نہیں کررہا۔ جب کہ امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کا کہناہے کہ شام کے لیے روسی ہتھیاروں کی فروخت ایک حساس معاملہ ہے اور اس سے خانہ جنگی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔
روس کے صدر پوٹن نے جرمنی کی چانسلر آنگلا مرخیل کو بتایا کہ روس شام میں کسی فریق کی حمایت نہیں کررہا، جہاں ان کے مطابق صورت حال انتہائی خطرناک ہوچکی ہے۔ برلن میں مذاکرات کے بعد انہوں نے کہا کہ روس شام کو سویلین تنازع میں استعمال ہوسکنے والے ہتھیار نہیں دے رہا۔
روس کی حکومت طویل عرصے سے دمشق کو ہتھیاروں کی فراہمی کا یہ کہتے ہوئے دفاع کرتی رہی ہے کہ بشارالاسد کی فورسز کو باغیوں کے خلاف اپنے تحفظ کاحق حاصل ہے اور دمشق کاالزام ہے کہ باغیوں کو قطر اور سعودی عرب سے ہتھیار مل رہے ہیں۔
وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کا کہناہے کہ روسی ہتھیاروں سے صدر بشارالاسد کو ملک میں 15 ماہ سے جاری تشدد کے باوجود بین الاقوامی دباؤ برداشت کرنے میں مدد ملی ہے۔
ان کا کہناتھا کہ ہم جانتے ہیں کہ بڑی باقاعدگی سے ہتھیاروں کی تجارت جاری ہے اور پچھلے سال کے دوران بھی جب کہ شام میں تشدد جاری تھا، روس سے شام کو ہتھیار ملتے رہے ہیں۔ ہمارا یہ بھی خیال ہے کہ روس سے ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی سے اسد کے اقتدار کو قوت ملی ہے۔ اور وہ ہتھیار کس مقصد کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں ، اس بارے میں ہم درستگی کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتے ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ روس نے یہ تجارت ، بین الاقوامی کمیونٹی کی جانب سے شام پر پابندیاں عائد کرنے اور اسد انتظامیہ کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی کوششوں کے باوجود جاری رکھی ہے، جس سے ہماری جانب بالخصوص شام کی فوج کے بارے میں سنجیدہ نوعیت کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
چانسلر مرخیل کا کہناتھا کہ وہ اور صدر پوٹن دونوں اس مسئلے کے سیاسی حل کے حامی ہیں۔جس کی شروعات اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے سفارت کار کوفی عنان کے کام سےکی جائیں ۔ صدر پوٹن نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ مسٹر عنان کی ثالثی کام کرسکتی ہے لیکن اس کے لیے بقول ان کے ایک خاص سطح کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور بردباری کی ضرورت ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ طاقت کے استعمال سے کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا اور انہوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے فوری کوشش کی جائے گی۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کا کہناتھا کہ امریکہ تشدد کے خاتمے اور کوفی عنان کے منصوبے میں مدد کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔ ان کا کہناتھا کہ روس کی حمایت کے بغیر کوفی عنان شام کی خطرناک صورت حال کے مقابلے کے لیے دمشق پر دباؤ نہیں بڑھا سکتے۔