بدھ کے روز بیجنگ میں شروع ہونے والے سالانہ سربراہی اجلاس میں ، جس میں چین ، روس اور چار وسطی ایشیائی ریاستیں شریک ہیں، افغانستان کا مستقبل ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے دو روز اجلاس سے قبل چین کے صدر ہو جن تاؤ نے کہاتھا کہ ان کا خیال ہے کہ افغانستان میں غیر ملکی فوجی سرگرمیوں کے اختتام کے بعد اس علاقائی تنظیم کا اس ملک میں ایک اہم کردار ہوگا۔
چین کے میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آنے والے اپنے انٹرویو میں صدر ہو نے کہا کہ اس چھ رکنی تنظیم کو علاقائی امن اور استحکام کے لیے زیادہ قریبی تعاون سے کام کرنا چاہیے۔
لیکن چین کے راہنما نے اپنے انٹرویو میں یہ واضح نہیں کیا کہ یہ تنظیم افغانستان میں کس طرح کوئی بڑا کردار ادا کرسکتی ہے۔