کینیڈا کے وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کرر ہے ہیں۔
وہائٹ ہاؤس کے ایک اعلامیے کے مطابق کینیڈین وزیرِاعظم اور امریکی صدر کے درمیان ملاقات کئی مراحل پر مشتمل ہوگی۔ امکان ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت میں معیشت سے متعلق امور خصوصاً باہمی تجارت کے فرو غ کا معاملہ سرِ فہرست رہیں گے۔
وزیرِاعظم ٹروڈو اور صدر ٹرمپ خواتین میں کاروبار اور نئے رجحانات کے فروغ کے لیے ایک باہمی منصوبے کا افتتاح بھی کریں گے۔
اپنے ایک روزہ دورے کے دوران کینیڈین وزیرِاعظم امریکی ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر پال رائن اور سینیٹ کے اکثریتی رہنما مچ مک کونیل سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
وہ نومنتخب امریکی صدر سے ملاقات کرنے والے تیسرے غیر ملکی رہنما ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے تین ہفتے قبل امریکہ کی صدارت سنبھالی تھی جس کے بعد سے جاپان کے وزیرِاعظم شنزو ایبے اور برطانیہ کی وزیرِاعظم تھریسا مے امریکہ کا دورہ کرچکی ہیں۔
بدھ کو امریکی صدر وہائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کی میزبانی کریں گے۔
صد رٹرمپ اپنے پیش رو براک اوباما کی کوششوں سے طے پانے والے نافٹا معاہدے (نارتھ امریکن فری ٹریڈ ایگریمنٹ) میں امریکہ کی شمولیت کی مخالفت کرچکے ہیں اور اس معاہدے کو امریکی مفادات کے خلاف قرار دیتے ہیں۔
نافٹا معاہدے میں کینیڈا اور میکسیکو بھی شامل ہیں اور لبرل خیالات کے حامل کینیڈین وزیرِاعظم اس کے سرگرم حمایتی ہیں۔ امکان ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پیر کو ہونے والی ملاقات میں یہ معاہدہ بھی زیرِ بحث آئے گا۔
کینیڈا کی کل برآمدات کا 75 فی صد امریکہ آتا ہے جس کی وجہ سے کینیڈا کی معیشت بڑی حد تک امریکہ پر انحصار کرتی ہے اور امریکی پالیسیاں کینیڈا کو براہِ راست متاثر کرتی ہیں۔
معیشت کے علاوہ امیگریشن کے معاملے پر بھی کینیڈین وزیرِاعظم اور امریکی صدر کے نظریات ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں۔
صدر ٹرمپ نے حال ہی میں جب سات مسلم ملکوں کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی عائد کی تھی تو وزیرِاعظم ٹروڈو نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک ان تمام افراد کو خوش آمدید کہے گا جو ان کے بقول "تشدد، دہشت اور جنگ" سے بچنے کے لیے پناہ کے متلاشی ہیں۔