دسمبر کے مہینے میں امریکی برآمدات ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں جس سے تجارتي خسارے میں توقع سے زیادہ کمی ہوئی۔
محکمہ تجارت نے منگل کے روز کہا کہ امریکی برآمدات اور درآ مدات میں پائے جانے والے فرق میں گذشتہ دو مہینوں کے دوران 3 اعشاریہ 2 فی صد کی کمی ہوئی جو 44 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
سن 2016 میں تجارتي خسارے میں اعشاریہ صفر 4 فی صد اضافہ ہوا تھا جس سے تجارتي عدم توازن 502 ارب ڈالر کے ساتھ 4 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
یہ خساره مجموعی قومی پیداوار کے 2 اعشاریہ 7 فی صد کو ظاہر کرتا ہے جب کہ 2015 میں تجارتي خساره 2 اعشاریہ 8 فی صد تھا۔
تیسری سہ ماہی کے دوران ملکی معیشت میں 3 اعشاریہ 5 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ٹرمپ انتظامیہ اقتصادی ترقی کے فروغ کے لیے تجارت کو اپنا ہدف بنائے ہوئے ہے۔ صدر ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ کی تجارتي پالیسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لائیں گے، جس کا آغاز انہوں نے 12 ملکی ٹرانس پیسیفک پارٹنر شپ کےتجارتي معاہدے کی منسوخی کے ساتھ کیا ۔
صدر ٹرمپ امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ 1994 میں طے پانے والے تجارتي معاہدے پر بھی دوبارہ گفت و شنید کرنا چاہتے ہیں۔
پچھلے سال چین اور امریکہ کے ساتھ امریکہ کے تجارتي خسارے میں کمی دیکھنے میں آئی جب کہ دسمبر میں کینیڈا ور میکسیکو کے ساتھ بھی تجارتي خساره نمایاں طور پر کم رہا۔