امریکی وفاقی ایجنٹوں نے منگل کو نام نہاد ’میٹرنٹی ٹورزم‘ کی اسکیم کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے، امریکہ کی مغربی ریاست، کیلی فورنیا میں ایک درجن مقامات پر چھاپے مارے، جن کا تعلق خاص طور پر چین کی حاملہ خواتین سے تھا، جو امریکی شہری کے طور پر بچوں کی ولادت میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
اِن تنصیبات کو ’میٹرنٹی ہوٹلز‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ حکام کے مطابق، کارروائی کے لیے چُنے گئے یہ مقامات ایک ’اپارٹمنٹ کمپلکس‘ میں واقع تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس تنصیب پر خواتین سفر، رہائش اور دیگر ضروریات کے لیے 50000 ڈالر تک کی رقم ادا کرتی ہیں۔
منگل کو پڑنے والے چھاپوں کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
تاہم، امریکی ’امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ ایجنسی‘ نے بتایا ہے کہ تفتیش کار ممکنہ جرائم کے شواہد حاصل کرنا چاہتے تھے، جس میں ویزا اور ٹیکس فراڈ کا معاملہ شامل ہے۔
تارکین وطن سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ بات غیر قانونی نہیں کہ کوئی حاملہ ماں بچے کی پیدائش کے لیے امریکہ آئے۔ امریکی آئین کے تحت، امریکہ کی سرزمین پر پیدا ہونے والا بچہ از خود امریکی شہری بن جاتا ہے۔
چھان بین کرنے والوں نے بتایا ہے کہ ’برتھ ٹورزم‘ سے وابستہ کاروباری ادارے اپنے گاہکوں کو یہ یقین دلاتے تھے کہ چین واپس جانے سے قبل، وہ بچوں کو سوشل سکیورٹی اور امریکی پاسپورٹ دلائیں گے۔ اس کے بعد جب بچے 21 سال کے ہوجاتے ہیں، تو اُنھیں اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ بیرون ملک رہنے والے اہل خانہ کو ویزا جاری کرنے کی درخواست دے سکیں۔
سنہ 2013میں وائس آف امریکہ کی جانب سے لائسنس کے بغیر کیلنکس کے بارے میں ایک رپورٹ میں یہ بتایا گیا تھا کہ چینی نژاد امریکیوں نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ اس سلسلے کو بند کیا جائے۔