امریکی محکمہٴ خارجہ نے'نیو یارک ٹائمز' میں شائع ہونے والی اس خبر کی تصدیق کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چین میں حال ہی گرفتارکیے جانے والے حکمران جماعت کے اہم راہنما بو ژیلائی کے ایک قریبی ساتھی نے رواں برس کے آغاز میں امریکی حکام سے رابطہ کیا تھا۔
محکمہٴ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے بدھ کو تصدیق کی کہ چین کے جنوب مغربی شہر چونگ کنگ کے اس وقت کے نائب میئر اور پولیس سربراہ وانگ لی جن نے فروری میں چینی شہر چینگڈو کے امریکی سفارت خانے کا دورہ کیا تھا۔
تاہم، ترجمان نے دورے کے دوران میں چینی عہدیدار کی امریکی حکام کے ساتھ ہونے والی گفتگو کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ مارک ٹونر کے بقول وانگ لی جن اپنی آمد کے کچھ دیر بعد ہی قونصل خانے سے چلے گئے تھے اور اس کے بعد سے امریکی حکام کا ان سے کوئی رابطہ نہیں۔
واضح رہے کہ جمعرات کی شب 'نیو یارک ٹائمز' نے اپنی ایک رپورٹ میں وانگ لی کے امریکی قونصل خانے کے دورے اور وہاں قیام کی اندرونی کہانی بیان کی تھی۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ قونصل خانے کے حکام نےوانگ لی کو مقامی پولیس سے بچانے کے لیے 36 گھنٹوں تک اپنی حفاظت میں رکھا تھا، تاکہ انہیں باحفاظت بیجنگ حکام کے حوالے کیا جاسکے۔
اخبارنے نام ظاہر کیے بغیرامریکی حکام، کانگریس کے عہدیداران اورسفارت کاروں کے حوالے سے کہا تھا کہ وانگ لی 6 فروری کو سراسیمگی کے عالم میں امریکی قونصل خانے پہنچے تھے اور معاملے کی پیچیدگی نے 'وہائٹ ہاؤس' تک امریکی حکام کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا۔
اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ وانگ لی کا معاملہ امریکی محکمہٴ خارجہ دیکھ رہا تھا جس نے ان کی سیاسی پناہ کی درخواست فوراً ہی مسترد کردی تھی۔
اخبار کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ چینی عہدیدار کی متنازع شخصیت اور انہیں چین سے باہر نکالنے کی راہ میں حائل مشکلات کے پیشِ نظر کیا گیا تھا۔
لیکن،اخبار کے بقول، حکام نے وانگ لی کو شہرکے میئربوژیلائی کے حامی پولیس افسران کے ہاتھوں گرفتاری سے بچانے کا فیصلہ کیا تھا اور انہیں بیجنگ تک اپنے باحفاظت سفر کے انتظامات مکمل کرنے تک قونصل خانے میں ٹہرنے کی اجازت دیدی تھی ۔
بعد ازاں، وانگ لی کے بیجنگ پہنچنے کے فوری بعد چینی حکام نے بوژیلائی کو حکمران جماعت 'کمیونسٹ پارٹی' کے چانگ کنگ شہر کی شاخ کی صدارت اور دیگر تمام اہم عہدوں سے معزول کردیا تھا اور ان پر پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔