بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی زیرِ قیادت مخلوط حکومت سے الگ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی ہے۔
مخلوط حکومت سے علیحدگی کا اعلان پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور کشمیر کے انچارج رام مادھو نے منگل کو نئی دہلی میں کیا۔
اس پریس کانفرنس سے قبل بی جے پی کے صدر امت شاہ نے منگل کو جموں و کشمیر کی کابینہ میں شامل بی جے پی کے تمام وزرا کو نئی دہلی طلب کیا تھا جہاں ان کی بے جے پی کی مرکزی قیادت کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی۔
وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی حکومت سے علیحدگی کے اعلان سے قبل بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے بھی امت شاہ سے ملاقات کی تھی۔
منگل کو اپنی پریس کانفرنس میں رام مادھو کا کہنا تھا کہ ریاست کی مخلوط حکومت میں شامل دونوں جماعتوں میں کئی امور پر اختلاف تھا اور وادی کے حالات کے پیشِ نظر اب ان کی جماعت کے لیے حکومت میں مزید رہنا ممکن نہیں رہا تھا۔
پریس کانفرنس میں وادی کے نائب وزیرِ اعلیٰ کویندر گپتا نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی جماعت نے ریاست کے گورنر کو مطلع کردیا ہے کہ وہ حکومت کی حمایت سے دست بردار ہوگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریاست کی کابینہ میں شامل بی جے پی کے وزرا نے اپنے استعفے محبوبہ مفتی کو بھیج دیے ہیں۔
سری نگر سے وی او اے کے نمائندے یوسف جمیل کے مطابق 'پی ڈی پی' رہنماؤں نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ماہِ رمضان میں کشمیر میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی مشروط فائر بندی میں توسیع نہ کرنے اور سکیورٹی فورسز کو حالات سے نبٹنے کے لیے 'فری ہینڈ' دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی 'پی ڈی پی' نے مخالف کی تھی۔
'پی ڈی پی' رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جنگ بندی ختم کرنے اور وادی میں آپریشن میں شدت لانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی وجہ سے دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے تھے جو بظاہر 'بی جے پی' کے حکمران اتحاد سے علیحدگی کی وجہ بنے۔
جموں و کشمیر کی 87 رکنی ریاستی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی 28 اور 'بی جے پی' کی 25 نشستیں ہیں۔
'بی جے پی' کی جانب سے حمایت واپس لینے کے بعد محبوبہ مفتی کی حکومت اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو بیٹھی ہے۔
حکومت بنانے کے لیے ریاستی اسمبلی میں 44 ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہے۔ اسمبلی میں نیشنل کانگریس کی 15، کانگریس کی 12 جب کہ 7 نشستیں دیگر چھوٹی جماعتوں اور آزاد ارکان کے پاس ہیں۔