رسائی کے لنکس

شنگھائی تعاون تنظیم: عمران خان اور مودی شریک ہوں گے، ملاقات کا امکان نہیں


بائیس مئی کو بشکیک میں تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس (فائل)
بائیس مئی کو بشکیک میں تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس (فائل)

پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کرغزستان کے شہر بشکیک میں 13 اور 14 جون کو شنگھائی تعاون تنطیم کے اجلاس میں شریک ہوں گے۔ تاہم، بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’دونوں رہنماؤں کی ملاقات کا کوئی امکان نہیں‘‘۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو مبارکباد کے خط میں ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دی ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’’بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کے درمیان براہ راست ملاقات خارج از امکان ہے‘‘۔

پاکستان کے مختلف تجزیہ کار اسے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کا ایک موقع قرار دے رہے ہیں۔

دفتر خارجہ کے سابق ایڈیشنل سیکرٹری اور سفارتکار، نذیر حسین کہتے ہیں کہ ’’پاکستان اور بھارت کو یہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے‘‘۔

تجزیہ کار میجر جنرل (ر) سعد خٹک کہتے ہیں کہ ’’اکثریت سے جیت کر آنے والے نریندر مودی اپنی پرانی پالیسی جاری رکھنا چاہتے ہیں‘‘۔

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نئے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو خط لکھا ہے جس میں انہیں عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی ہے؛ اور کہا ہے کہ ’’پاکستان چاہتا ہے کہ بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت ہو، جب کہ خطے میں امن و استحکام سے ہی ترقی ممکن ہے‘‘۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ پر حملے کے بعد سے مکمل طور پر بند ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے 26 مئی کو نریندر مودی کو فون کر کے دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی تھی؛ اور کہا تھا کہ وہ مودی کے ساتھ مل کر خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کرنے کے متمنی ہیں۔

تاہم، بھارتی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اس کے لیے باہمی اعتماد کی فضا پیدا کرنا ضروری ہوگی۔

شنگھائی تعاون تنظیم یورپ اور ایشیائی ملکوں پر مشتمل سیاسی، اقتصادی اور عسکری تعاون کی ایک تنظیم ہے، جسے 2001 میں چین، قازقستان، کرغزستان، روس اور تاجکستان نے شنگھائی میں قائم کیا تھا۔

بعد ازاں، اس میں ازبکستان کو بھی شامل کر لیا گیا۔ پاکستان 2005 میں اس تنظیم کا مبصر بنا۔ جولائی 2015 میں پاکستان اور بھارت کو شنگھائی تعاون تنظیم میں باقاعدہ ایک رکن کے طور پر شامل کر لیا گیا جس کے بعد اس گروپ کے ارکان کی تعداد 6 سے بڑھ کر 8 ہو گئی۔

اب سے چند روز قبل شنگھائی تعاون تنطیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اس وقت کی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج اور پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان غیر رسمی بات چیت ہوئی تھی۔

XS
SM
MD
LG