امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور اٹارنی جنرل میرِک گارلینڈ نے جمعرات کے روز امریکہ میں گن وائلینس یعنی بندوقوں اور پستولوں کے استعمال سے ہونے والے تشدد کو روکنے کے لیے تقریباً نصف درجن نئے انتظامی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
انتظامی اقدامات کیا ہیں؟
صدر کے اعلان سے پہلے، وائٹ ہاؤس نے گن وائیلنس کو صحت عامہ کے لیے ایک وبا قرار دیتے ہوئے ان اقدامات میں سے کچھ کی تفصیلات جاری کی تھیں۔
ان انتظامی اقدامات میں امریکی جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے لئے ایک قانون یہ تجویز کیا گیا ہے کہ ایسے نامعلوم چھوٹے ہتھیاروں کا پھیلا و روکا جائے ، جن کا کوئی سیریل نمبر نہیں ہے، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے ان کا پتہ چلانا مشکل ہے۔
تجویز کیا گیا ہے کہ جسٹس ڈیپارٹمنٹ ایسے قوانین کا ماڈل جاری کرے گا، جو کسی خاندان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اراکین کو عدالت میں یہ درخواست داخل کرنے کا حق دیں گے کہ اگر وہ عارضی طور پر خاندان کے کسی فرد کی جانب سے اپنے آپ کو یا کسی دوسرے کو ہتھیارکے استعمال سے خطرے میں محسوس کریں تو ہتھیار تک خاندان کے اس فرد کی رسائی محدود کرنے کی درخواست دے سکیں۔ اس ماڈل کا مقصد امریکہ کی ریاستوں کو ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق اپنے قوانین بنانے کے لئے ایک نکتہ آغاز فراہم کرنا ہو گا۔
ایک اور مجوزہ قانون پستول کے لئے محفوظ ہولڈر یا بریسز بنانے سے متعلق ہے۔
نئی کوششوں میں ایک کوشش ہتھیاروں کی ٹریفکنگ کے بارے میں سالانہ رپورٹ جاری کرنا اور کمیونٹی کی سطح پر چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال روکنے کے اقدامات تجویز کرنا ہے۔
صدر بائیڈن نے ایک سابق فیڈرل ایجنٹ اور گن کنٹرول کے ایک حامی ڈیوڈ چپ مین کو امریکی بیورو آف فائر آرمز اینڈ ایکسپلوسوز کا سربراہ بھی مقرر کیا ہے۔
'گن وائلنس امریکی قوم کے لئے شرمندگی کا باعث ہے'
وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ میں گن وائلینس سے ہلاک ہونے والے شہریوں کی اتنی بڑی تعداد بطور قوم امریکی شناخت کے لئے شرمندی کا باعث ہے۔
اُن کے خطاب کے دوران، سن 2012 میں ریاست کنیکٹی کٹ کے سینڈی ہُک سکول، اور ریاست فلوریڈا کے شہر پارک لینڈ کے مارجوری سٹون مین ڈگلس ہائی سکول میں فائرنگ کے واقعات میں ہلاک ہونے والے بچوں کے خاندان بھی موجود تھے۔
صدر بائیڈن نے ان خاندانوں کا ان کی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یقینا انہیں وہ دہشت ناک دن یاد آ رہے ہوں گے، جب انہیں ان کے بچوں کے سکول میں فائرنگ کی اطلاع والی فون کال موصول ہوئی تھی۔
انہوں نے والدین کو یقین دلایا کہ وہ اور ان کی انتظامیہ تبدیلی لانے کے لیے پوری طرح سے پر عزم ہیں۔
صدر بائیڈن نے مسئلے کی وسعت اور شدت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ امریکی شہر ایٹلانٹا میں ایک مساج پارلر اور ریاست کولوراڈو کے قصبے بولڈر میں اشیائے خوردو نوش کے سٹور میں فائرنگ کے واقعات کے درمیان، امریکہ میں فائرنگ کےدیگر 850 مزید واقعات رونما ہوئے، جن میں 250 افراد ہلاک اور 500 زخمی ہوئے۔
تاہم، انہوں نے کانگریس پر دوبارہ زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے امریکی سینیٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلحہ خریدنے والوں کا پس منظر جانچنے سے متعلق منظور کیے گئے قانونی اقدامات میں کمی کو دور کرے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کانگریس کو خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق مسودہ قانون کی بھی منظوری دینا چاہئیے، اور چھوٹے ہتھیار بنانے کی صنعت سے وابستہ لوگوں کو دیے گئے قانونی استثنا کو ختم کرنا چاہئے، جبکہ جنگ میں استعمال ہونے والی بندوقیں اور ایسی بندوقیں جن کے میگزین میں زیادہ گولیاں بھری جا سکیں، ان پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکی عوام کے درمیان یہ کوئی ایک جماعت کا مسئلہ نہیں ہے اور وہ ان مسائل کے حل کے لیے کسی کے ساتھ بھی کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اس موقع پر نائب صدر کاملا ہیرس اور اٹارنی جنرل میرِک گارلینڈ بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔
امریکی اٹارنی جنرل گارلینڈ کا کہنا تھا کہ وہ گن وائلینس کے مسئلے کے حل میں حائل مشکلات کے بارے میں کسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہیں۔ تاہم انہوں نے پستولوں کو جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں سے دور رکھنے اور زندگیاں بچانے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق، صدر بائیڈن کے تازہ اقدامات، گزشتہ ماہ کئے جانے والے اس وعدے کو پورا کرنے کے لئے ہیں، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ گن وائیلنس پر قابو پانے کے لئے، بقول ان کے، سمجھداری پر مبنی اقدامات اٹھائیں گے۔
گزشتہ چند دنوں میں امریکہ میں فائرنگ کے مزید ہلاکت خیز واقعات کے بعد، اس مسئلے کی جانب دوبارہ توجہ مبذول ہوئی تھی۔ تاہم ان کا یہ اعلان ٹھیک اسی روز سامنے آیا ہے جب ریاست جنوبی کیرولائینا میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں 5 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز کئے جانے والے اعلان سے، بندوقوں اور پستولوں کے حوالے سے کوئی اقدام اٹھانے سے متعلق بائیڈن کے انتظامی اختیارت کی حدود اجاگر ہوتی ہیں۔
ان کے احکامات میں گھریلو ساختہ پستولوں پر ضوابط کو سخت کرنا، اور گن سے پھیلنے والے تشدد کو روکنے کے لیے وسائل کی مزید فراہمی شامل تھی، لیکن وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران گن کنٹرول سے متعلق اپنے ایجنڈے کے لیے بہت سے اقدامات اٹھانے کا اعلان نہیں کر سکے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ گن کنٹرول کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے اقدامات پر صدر بائیڈن کو سینیٹ سے حمایت ملنے کے امکانات کم ہیں۔ امریکی سینٹ میں ڈیمو کریٹک اور ریپبلکن اراکین کی تعداد برابر ہے، اور ری پبلکن جماعت اس سلسلے میں کسی بھی تجویز کی مخالفت کے لئے تقریباً متحد ہے۔
امریکی ایوان میں اقلیتی ری پبلکن جماعت کے لیڈر، کیوِن میکارتھی نے کہا ہے کہ صدر بائیڈن کی جانب سے کی جانے والی کوششیں امریکی شہریوں کے ہتھیار رکھنے کے آئینی حق کو پامال کرنے کے مترادف ہیں۔
میکارتھی نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ صدر جرائم کے بارے میں نرم رویہ رکھتے ہیں، لیکن قانون کا احترام کرنے والے شہریوں کے حقوق کو پامال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کی حمایت نہیں کریں گے، اور نہ ہی ایوان میں موجود ریپبلکن ارکان ایسا کریں گے۔ انہوں نے صدر سے کہا کہ وہ آئین کا احترام کریں۔