استغاثہ نے جمعے کے روز دو امریکی شہریوں پر فرد جرم عائد کی، جن پر داعش کے شدت پسند گروہ کی ایما پر دو امریکیوں کے سر قلم کرنے کی سازش کا الزام ہے۔ اِس سے قبل کی گئی تفتیش کے بعد قانون کا نفاذ کرنے والے اہل کاروں نے گذشتہ ہفتے بوسٹن میں اقدام کیا، جس میں ایک مشتبہ شخص ہلاک ہوا۔
اس مقدمے سے قبل امریکہ اور کینیڈا میں گذشتہ برس حملے ہوئے تھے، جنھیں حکام نے ’مٹھی بھر سر پھرے‘ عناصر کی کارروائی قرار دیا تھا۔ یہ حملے اُن افراد نے کیے تھے جو دولت اسلامیہ کی زیر اثر تھے، جنھیں شام اور عراق کے کچھ حصوں پر کنٹرول حاصل ہے، اور جنھوں نے مغربی ملکوں کے خلاف حملے کرنے کی ٹھان لی ہے۔
امریکی محکمہٴانصاف کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ افراد، رہوڈ آئی لینڈ سے تعلق رکھنے والے24 سالہ نکولس رونسکی؛ اور میساچیوسٹس کے 25 برس کے ڈیوڈ رائیٹ پر الزام ہے کہ اُنھوں نے رائیٹ کے چچا، اسامہ عبداللہ رحیم کے ساتھ مل کر مئی میں ٹیکساس میں پیغمبر اسلام کے خاکے کی نمائش کا انتظام کرنے والے شخص کو ہلاک کرنے کی سازش رچائی؛ اور بعدازاں، میساچیوسٹس پولیس کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی۔
وکلائے استغاثہ نے کہا ہے کہ کسی وقت مئی 2015ء سے پہلے، رائیٹ رونسکی اور رحیم نے امریکہ میں داخلی طور پر حملے کرکے لوگوں کی جان لینے کی منصوبہ بندی کی؛ جس کے لیے اُن کا کہنا تھا کہ اِس اقدام سے داعش کے مقاصد کو بڑھاوا ملے گا، جنھوں نے اس دہشت گرد گروپ کا اپنے انداز سے نام لیا۔
پولیس نے گذشہ منگل کو 26 برس کے رحیم کو اُس وقت گولی مار کر ہلاک کیا، جب ایف بی آئی کے ایجنٹ اور بوسٹن پولیس کے اہل کار ایک پارکنگ لاٹ میں، اُن سے پوچھ گچھ کے لیے آگے بڑھے۔
حکام نے بتایا ہے کہ ایک چاقو کی مدد سے رحیم نے قانون کا نفاذ کرنے والے اہل کاروں کو دھمکایا۔ اُن کی ٹیلی فون کال ریکارڈ کی گئی تھیں جن سے پتا چلتا ہے کہ رحیم نے پولیس اہل کاروں کے سر قلم کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
وکلائے استغاثہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر تین افراد نیویارک کی مکین پامیلا گیلر کا سر قلم کرنے کی سازش کی تھی، جنھوں نے ٹیکساس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی نمائش منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جنھیں مسلمان گستاخانہ قرار دیتے ہیں۔
دو مسلح افراد نے اس تقریب پر حملہ کیا تھا، جنھیں پولیس نے ہلاک کیا تھا۔
استغاثہ نے بتایا ہے کہ بعد میں رحیم نے رائیٹ سے کہا تھا کہ اُنھوں نے اپنی سازش پر نظرثانی کی ہے، اور برعکس اس کے، وہ ’نیلے رنگ کی وردی والے لڑکوں‘ کو نشانہ بنائیں گے، جس سے اُن کی مراد میساچیوسٹس کے پولیس اہل کار تھا۔
محکمہٴانصاف کے بیان کے مطابق، رائیٹ نے اُن پر زور دیا کہ سب سے پہلے اپنی لیپ ٹاپ کی میموری صاف کردیں گے اور اپنا فون ضائع کردیں گے، تاکہ قانون کا نفاذ کرنے والے اہل کار اس کی تلاشی نہ لے سکیں، اور اُن سے کہا کہ وہ اپنی وصیت لکھ لیں۔
رونسکی اور رائیٹ پر سازش کے ذریعے داعش کو مادی مدد فراہم کرنے کا الزام ہے، جس جرم کی زیادہ سے زیادہ سزا 15 برس قید ہے۔
رونسکی، جنھیں امریکی آقا نوح الاندلسی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے، اُنھیں جمعرات کی رات اپنے گھر سے گرفتار کیا گیا، اور اب وہ جمعے کو عدالت کے روبرو پیش ہوں گے۔ رائیٹ، جن کا دوسرا نام داؤد شریف عبد الخالق ہے، اُنھیں کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں گذشتہ ہفتے زیر حراست لیا گیا۔ اُنھین 19 جون کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔