رسائی کے لنکس

میانمار روہنگیا پناہ گزینوں کی واپسی میں روڑے اٹکا رہا ہے: بنگلہ دیش


بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا اپنی میانمار واپسی کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا اپنی میانمار واپسی کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

حسینہ واجد نے واضح کیا کہ ان کا ملک کسی قیمت پر بھی روہنگیا مہاجرین کو بنگلہ دیش میں مستقل قیام کی اجازت نہیں دے گا۔

بنگلہ دیش کی وزیرِ اعظم حسینہ واجد نے میانمار کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سات لاکھ سے زائد روہنگیا پناہ گزینوں کی وطن واپسی میں پس و پیش سے کام لے رہی ہے۔

منگل کو نیویارک میں خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے ساتھ ایک انٹرویو میں حسینہ واجد نے واضح کیا کہ ان کا ملک کسی قیمت پر بھی روہنگیا مہاجرین کو بنگلہ دیش میں مستقل قیام کی اجازت نہیں دے گا۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی آبادی پہلے ہی 16 کروڑ نفوس پر مشتمل ہے اور وہ مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔

حسینہ واجد اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں ہیں اور امکان ہے کہ روہنگیا مہاجرین کا معاملہ 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے ان کے خطاب میں بھی سرِ فہرست ہوگا۔

'رائٹرز' سے گفتگو میں حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ وہ مہاجرین کے معاملے پر میانمار کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں چاہتیں لیکن انہوں نے کہا کہ اس بارے میں ان کی حکومت کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔

بنگلہ دیش کی حکومت ماضی میں بھی کئی بار عالمی برادری سے اپیل کرچکی ہے کہ وہ میانمار کی حکومت کو روہنگیا پناہ گزینوں کو واپس لینے پر آمادہ کرے۔

میانمار کی ریاست راکھین میں گزشتہ سال برمی فوج اور بودھ انتہا پسندوں کی جانب سے ریاست میں آباد روہنگیا نسل کے مسلمانوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کے باعث لاکھوں افراد نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لی تھی۔

دونوں ممالک کی حکومتوں نے گزشتہ سال نومبر میں ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا جس کے تحت دو ماہ میں ان پناہ گزینوں کی وطن واپسی شروع ہونا تھی۔

لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود تاحال پناہ گزینوں کی واپسی کا یہ عمل شروع نہیں ہوسکا ہے جب کہ راکھین سے پناہ گزینوں کی بنگلہ دیش آمد کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

ان مہاجرین کو بنگلہ دیش کے ساحلی ضلعے کاکسس بازار میں قائم عارضی کیمپوں میں ٹہرایا گیا ہے۔

'رائٹرز' کے ساتھ گفتگو میں بنگلہ دیشی وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ میانمار کی حکومت تمام معاملات پر راضی ہوجاتی ہے لیکن بدقسمتی سے ان پر عمل نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہر چیز طے ہوجاتی ہے لیکن ہر بار وہ عمل نہ کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی بہانہ تراش لیتے ہیں۔

میانمار کی حکومت کا موقف ہے کہ وہ روہنگیا مہاجرین کو واپس لینے پر آمادہ ہے اور اس مقصد کے لیے اس نے ان کے عبوری قیام کے لیے ٹرانزٹ سینٹر بھی قائم کرلیے ہیں۔

لیکن میانمار حکومت کا الزام ہے کہ بنگلہ دیش اسے پناہ گزینوں کے درست کوائف فراہم نہیں کر رہا۔

بنگلہ دیش کی حکومت میانمار کے ان دعووں کو مسترد کرتی آئی ہے جب کہ اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کی راکھین واپسی کے لیے حالات سازگار نہیں اور ان کی اپنے علاقوں میں واپسی محفوظ نہیں ہوگی۔

XS
SM
MD
LG