بنگلہ دیش میں واقع دنیا کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ میں بدھ کے روز روہنگیا مسلمانوں نے عید الاضحی منائی ۔میانمر میں فوجیوں کی سفاکانہ اور بے رحمانہ کارروائیوں کے نتیجے میں اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا نسل کے لوگوں کو اب یہاں ایک سال ہو گیا ہے۔
کاکسس بازار کے قریب کٹوپالونگ کے پہاڑی علاقے میں عارضی گھروں میں رہنے والے ان پناہ گزینوں کی تعداد 10 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
پناہ گزینوں نے اپنے مذہبی تہوار کا آغاز عید کی نماز سے کیا اور اس کے بعد ان پناہ گزینوں نے، جن کے پاس کچھ رقم تھی، سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے بکریوں اور گائیوں کی قربانی دی۔
میانمر کی فوج نے، جنہیں بودھ ملیشیاؤں کی مدد حاصل تھی، پچھلے سال اگست میں عید الاضحی سے چند دن پہلے پہاڑی ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کی آبادیوں پر بے رحمانہ حملے شروع کر دیے تھے۔
سید حسین، جنہوں نے پچھلے سال عید راکھین میں منائی تھی، اپنی بستی پر فوجیوں کی یلغار کے بعد جان بچا کر بنگلہ دیش بھاگ گئے۔ وہ کہتے ہیں کہ میانمر میں ہم گائے کی قربانی نہیں دے سکتے۔ وہاں ہمارے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں تھا، لیکن یہاں بنگلہ دیش میں ہم گائیوں کی قربانی دے سکتے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے۔
ایک اور پناہ گزین محمد جاسم نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہماری یہ عید، میانمر کی تمام عیدوں سے زیادہ اچھی ہے۔ یہاں ہمارا اور ہمارے رشتے داروں کا وقت بہت اچھا گزر رہا ہے۔
کاکسس بازار میں روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے کیمپ قائم ہونے سے وہاں کے کاروباروں پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس سال عید الاضحی کے موقع پر مویشیوں کی مقامی منڈیوں میں پچھلے سال کی نسبت کہیں زیادہ تعداد میں بکریاں اور گائے فروخت ہوئی ہیں۔
اختر حسین مویشیوں کا کاروبار کرتے ہیں ۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ پچھلے سال میں نے پچھلے سال عید پر15 گائیں بیچی تھیں، جب کہ اس سال میں اب تک 50 گائیں فروخت کر چکا ہوں۔