آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے چھوٹے صوبے بلوچستان میں ملیریا کنٹر و ل پر وگرام کے حکام کا کہنا ہے کہ بلو چستان میں ملیر یا کے مر یضوں کی شر ح میں اضافے کی وجہ جوہڑوں اور تالابوں میں کھڑے پانی کے علاوہ صوبے میں شرح خواندگی کی کمی کے باعث اس خطر نا ک مرض کے بارے میں لو گوں میں آگاہی کا نہ ہونا اور غر بت بڑی وجوہات ہیں۔
حکام کے مطابق ملیر یا کے حوالے سے پورے ملک میں 19 اضلاع ہائی رسک قرار دئیے گئے ہیں اور اُن میں سے 11 اضلاع صوبہ بلو چستان کے ہیں جن میں ژوب ، لورالائی ، قلعہ سیف اللہ ، سبی ، گوادر اور کیچ شامل ہیں ۔
ملیر یا کنٹر ول پروگرام بلو چستان کے کوارڈینیٹر ڈاکٹر شکور عالم کاکہنا ہے کہ ملیریا کے مر یضوں کے اعداوشمار ہر سال پورے ملک سے جمع کیے جاتے ہیں جس میں بلو چستان کے مر یضوں کی تعداد سب سے زیادہ پائی گئی ہے۔
ڈائر یکٹر جنرل صحت امان اللہ خان نے کو ئٹہ میں ہفتے کو ایک پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملیر یا کنٹرول پر وگرام کے تحت حکومت بلو چستان کے علاوہ کئی بین الاقوامی اور مقامی غیر سرکاری تنظیمیں بھی مل کام کر رہی ہیں تاہم اُن کے بقول اس مرض پر قابو پانے کے لیے عوام کو بھی تعاون کر نا ہو گا ۔
ماہر ین صحت کا کہنا ہے کہ ملیر یا کے مر ض پر قابو پانے کے لیے اگرچہ بلو چستان کی حکومت ، کئی بین الاقوامی اداروں اورغیر سرکاری تنظیموں کی کو ششیں اگرچہ جاری ہیں لیکن اُن کا ماننا ہے کہ ان اقداما ت کے ساتھ ساتھ ہر سطح پرعوام میں بھی ملیریا کی روک تھام کے لیے شعور اور بیدار ی پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی حکومت کی کوششوں میں اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرسکے۔