رسائی کے لنکس

آسٹریلیا میں پہلی بار عربی نسل کے 100 جنگلی اونٹ آن لائن نیلام


آسٹریلیا کے صحرائی علاقوں میں اونٹوں کی سواری سیاحت کا ایک حصہ ہے۔ 6 جون 2020
آسٹریلیا کے صحرائی علاقوں میں اونٹوں کی سواری سیاحت کا ایک حصہ ہے۔ 6 جون 2020

مویشیوں کو آن لائن فروخت کرنے والی آسٹریلیا کی ایک معروف کمپنی نے تاریخ میں پہلی بار تقریباً ایک سو جنگلی اونٹ فروخت کیے ہیں۔ یہ کمپنی بھیڑ بکریوں ،گائیوں اور دیگر مویشیوں کا کاروبار کرتی ہے۔

دنیا میں سب سے زیادہ جنگلی اونٹ آسٹریلیا میں پائے جاتے ہیں، جن کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق تین لاکھ کے لگ بھگ ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ آسٹریلیا میں پہلا اونٹ 1840 کے عشرے میں پہنچا تھا۔ جس کے بعد اس کی نسل میں تیزی سے اضافہ ہوا اور وہ صحرائی علاقوں میں آزادنہ گھومنے پھرنے لگے۔ آسٹریلیا میں پائے جانے والے اونٹ زیادہ تر عربی نسل کے ہیں۔

آسٹریلوی کمپنی کا آن لائن اونٹ بیچنے کا یہ پہلا تجربہ ہے۔ انہیں یقین نہیں تھا کہ وہ اپنے پہلے سودے میں ایک ساتھ 93 اونٹ فروخت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ یہ سودا اوسطاً 230 ڈالر فی اونٹ پر طے ہوا ہے۔

جنگلی اونٹوں کے آن لائن سودے میں کئی دلچسپ پہلو ہیں۔ مثلاً پہلا یہ کہ خریدار کو معلوم ہی نہیں کہ اسے ملنے والے اونٹ کونسے ہیں اور ان کا قد کاٹھ، وزن وغیرہ کیا ہے۔ اونٹ بیچنے والوں کو بھی یہ علم نہیں تھا کہ وہ کونسے اونٹ اپنے گاہک کے حوالے کریں گے۔ کیونکہ اونٹ تو آسٹریلیا کے صحرائی علاقے میں آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں۔ یہ خریدار کا مقدر ہے کہ پکڑنے والی ٹیم کے ہاتھ کونسے اونٹ لگتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آن لائن کمپنی کے کارکنوں نے کوئین لینڈ کے ایک حصے میں جا کر ہیلی کاپٹر کی مدد سے اونٹوں کو گھیر گھار کر ایک چھوٹے سے علاقے تک محدود کرنے کے بعد پکڑ کر انہیں ایک احاطے میں بند کر دیا ہے۔

وسطی آسٹریلیا کے سمپسن صحرائی علاقے میں فضا سے لی گئی تصویر میں بڑی تعداد میں جنگلی اونٹ دکھائی دے رہے ہیں۔ فائل فوٹو
وسطی آسٹریلیا کے سمپسن صحرائی علاقے میں فضا سے لی گئی تصویر میں بڑی تعداد میں جنگلی اونٹ دکھائی دے رہے ہیں۔ فائل فوٹو

کمپنی کے ایک ایجنٹ اسکاٹ ٹیلر نے بتایا کہ جنگلی اونٹوں کو تقریباً 60 کلومیٹر کے علاقے میں سے گھیر کر اور ہانک کر احاطے تک لایا گیا ہے۔ اس پر ہمارے دو دن لگ گئے ۔ ہمیں حیرت ہے کہ جنگلی اونٹ بند احاطے میں سکون سے ہیں اور ہمیں تنگ نہیں کر رہے۔

جنگلی اونٹوں کو خریدار تک پہنچانے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کا خریدار کون ہے۔ اور خریدنے کا مقصد کیا ہے۔ تاہم امکان یہ ہے کہ وہ آخرکار گوشت فروخت کرنے والوں کے پاس پہنچ جائیں گے۔

کہا جاتا ہے کہ 19 ویں صدی کے وسط میں اونٹ ہندوستان سے آسٹریلیا بھیجے گئے تھے۔ اس زمانے میں آسٹریلیا ایک کالونی تھی اور حکمرانوں کو باربرداری کے لیے ایک ایسے جانور کی ضرورت تھی جو براعظم کے اندرونی صحرائی علاقوں میں نقل و حمل اور باربرداری کی خدمات سرانجام دے سکے۔

لیکن جب 20 ویں صدی میں رفتہ رفتہ موٹر گاڑیوں نے اونٹوں کی جگہ لے لی تو اونٹوں کے مالکوں نے انہیں آزاد چھوڑ دیا اور اونٹوں نے جنگلوں بیابانوں کا رخ کر لیا اور وہ آزادنہ طرز حیات اختیار کر کے گروہوں کی شکل میں رہنے لگے۔

آسٹریلیا کو حیرت انگیز چیزوں کا براعظم کہا جاتا ہے۔ یقیناً آپ کے لیے یہ بات بھی حیرت انگیز ہو گی کہ آسٹریلیا میں اونٹ کو سرکاری طور پر فصلوں کو نقصان پہنچانے والا ایک جنگلی جانور قرار دیا گیا ہے۔ فصلوں کو بچانے کے لیے ہر سال بڑی تعداد میں جنگلی اونٹ ہلاک کیے جاتے ہیں۔ اور ان کا پیچھا کرنے اور مارنے کے لیے عموماً ہیلی کاپٹر استعمال ہوتے ہیں۔

آسٹریلیا میں صرف جنگلی اونٹ ہی نہیں بلکہ کثیر تعداد میں جنگلی لومڑیاں، جنگلی بلیاں، سور اور کئی دوسری طرح کے جانور بھی پائے جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG