آسٹریلیا میں ماہرین کو ایک ایسے ڈائنوسار کا سراغ ملا ہے جو اس براعظم میں تقریباً 15 کروڑ سال پہلے اپنا وجود رکھتا تھا۔ یہ بہت بڑے سائز کا ڈینوسار تھا اور زیادہ تر گوشت پر انحصار کرتا تھا۔
قدیم حیات کے ماہرین نے اس ڈائنوسار کا کھوج کوئلے کی ایک متروک کان کے نزدیک اس کے پاؤں کے نشان سے لگایا جو 80 سینٹی میٹر لمبا تھا۔
کوئنز لینڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت آسٹریلیا میں ڈائنوساروں کے دور کو سمجھنے اور اس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قدموں کے نشانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے حجم میں یہ جانور ڈائنوسار ریکس جتنا بڑا تھا جو ایک زمانے میں آسڑیلیا میں ہر جگہ گھومتے پھرتے دکھائی دیتے تھے۔
یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ کے سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ یہ ایک گوشت خور جانور تھا۔ اس کی لمبائی تقریباً 33 فٹ تھی۔ اس کے قدموں کے نشانات کوئلے کی ایک پرانی کان کی چھت سے 1950 کے عشرے میں ملے تھے، لیکن ان نشانات کا سائنسی تجزیہ حال ہی میں کیا گیا ہے۔
ڈائنوسار کے پاؤں کے یہ نشانات عشروں سے ایک عجائب گھر میں پڑے رہے، جس کے متعلق حال ہی میں قدیمی حیات کے ایک ماہر انتھونی رومیلیو نے تحقیق کی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ انہیں قبل از تاریخ کے جانور سے قدرے خوف سا محسوس ہوا۔ ان کی یہ تحقیق سائنسی جریدے ہسٹوریکل بیالوجی میں شائع ہوئی ہے۔
رومیلیو نے بتایا کہ اگرچہ اس قدیم ڈائنوسار کی ہڈیاں اور ڈھانچے نہیں ملے، لیکن اس کے باوجود قدموں کے نشان ایک منفرد اور حیرت انگیز ماضی کی جانب کھڑکی کھول دیتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ان نشانات سے ہم اسی طرح بہت کچھ بتا سکتے ہیں، جس طرح کسی جانور کے ڈھانچے کو دیکھ کر ہم اندازہ لگاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان نشانات کو دیکھ کر میں آپ کو یہ بتا سکتا ہوں کہ یہ ایک گوشت خور تھا۔ جب پاؤں کے نشان کی لمبائی تقریباً 80 سینٹی میٹر ہو تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس کی ٹانگیں تقریباً 10 فٹ لمبی تھیں۔ اور جسم کی مجموعی لمبائی 33 فٹ تک تھی۔
اس تحقیق کے بعد ہمارے لیے یہ بتانا بھی ممکن ہو گیا ہے کہ جس ماحول میں یہ ڈائنوسار رہتے تھے، وہ کس قسم کا تھا اور یہ ڈائنوسار کی کس نسل سے تعلق رکھتا تھا۔
براعظم آسٹریلیا کے کئی حصوں سے ڈائنوسار کی ہڈیاں اور باقیات مل چکی ہیں، لیکن اس خطے کے زیادہ تر ہموار حصے ایسے ہیں جو باقیات کو محفوظ رکھنے میں مدد نہیں دیتے۔ تاہم ریاست کوئنزلینڈ کی سرزمین قدیم تاریخ کو منکشف کرنے میں کافی مددگار رہی ہے۔
آسڑیلیا میں اب تک جو قدیم باقیات ملی ہیں، وہ یہ ظاہر کرتی ہیں کہ یہ علاقہ ایک زمانے میں ڈائنوسار کی ایک نسل اینکلوسورس کا گھر ہوا کرتا تھا۔ اس کے جسم کے گرد ہڈیوں کی ڈھال تھی جو اسے آسٹریلیا کے گوشت خور پودوں سے محفوظ رکھتی تھی۔
اسی طرح آسٹریلیا کے کوئنزلینڈ کے علاقے میں میتھابوراسورس نسل کے ڈائنوسار کی بھی باقیات ملی ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا سبزی خور جانور تھا جس کی لمبائی کا اندازہ 26 فٹ کے لگ بھگ لگایا گیا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ڈائنوسار آسٹریلیا کے ان ساحلی علاقوں میں بڑی تعداد میں رہتے تھے جہاں گھنے جنگل تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نسل کے ڈائنوسار لگ بھگ 11کروڑ سال پہلے یہاں گھومتے پھرتے تھے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ساڑھے چھ کروڑ سال پہلے ڈائنوسار کی زیادہ تر اقسام دنیا سے غائب ہو گئیں۔ تاہم ان کی کچھ نسلیں آج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں، جنہیں آج ہم ڈائنوسار نہیں بلکہ پرندے کہتے ہیں۔