رسائی کے لنکس

ڈاینوسار کے سب سے بڑے نقش پا کی دریافت


ڈاینوسار کے پاوں کا نشان (فائل)
ڈاینوسار کے پاوں کا نشان (فائل)

سائنس دانوں کو آسٹریلیا کے ایک دور افتادہ شمال مغربی ساحلی علاقے میں ایک ایسا نقش پا ملا ہے جو اب تک دریافت ہونے والا ڈاینوسار کے پاؤں کا سب سے بڑا نشان ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی لمبائی تقریباً ساڑھے پانچ فٹ ہے۔

خبررساں ادارے روئیٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈاینوسار کے پاؤں کا یہ نشان ان 21 نشانوں میں سے ایک ہے جو براعظم آسٹریلیا کے مغربی حصے میں واقع ایک تفریحی ساحلی قصبے بروم سے 130 کلومیٹر کے فاصلے پر دریافت ہوئے ہیں۔

کوئین لینڈ یونیورسٹی اور جیمز کک یونیورسٹی کے تحت کی جانے والی اس مشترکہ تحقیق کے مصنف سٹیو سالسبری کا کہنا ہے کہ ڈاینوسار کے پاؤں کا یہ نقش دنیا میں اب تک ریکارڈ کیے گئے کسی بھی نشان سے بڑا ہے۔

ساروپوڈ قسم کے یہ ڈاینوسار پودے کھانے والے جانور تھے۔ ان کی چار ٹانگیں تھیں۔ گردن اور دم لمبی تھی۔

سن 2015 میں جرمنی میں ساروپوڈ قسم کے ڈاینوسار کے پاؤں کا ایک نشان دریافت ہوا تھا جس کی پیمائش 4 فٹ تھی۔

آسٹریلیا کے چٹانی ساحلی علاقے سے ملنے والے ڈینوسار کے پاؤں کے نشان کے متعلق سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ یہ نقش لگ بھگ ساڑھے 12 کروڑ سے ساڑھے 14 کروڑ سال پرانا ہے۔

مصنف سالسبری کا کہنا ہے کہ ہمیں اب تک ڈاینوساروں کی زیادہ تر باقیات آسٹریلیا کے مشرقی علاقوں سے ملی ہیں اور ان کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ساڑھے 11 کروڑ سے 9 کروڑ سال تک پرانی ہیں۔

سائنس دانوں کو اس علاقے سے گوشت خور ڈاینوساروں کی موجودگی کے آثار بھی ملے ہیں۔

اس سائنسی تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے دشوار گذار راستوں، شدید موسم اور سمندری لہروں کے پیش نظر علاقے کی چھان بین کے لیے ہوائی جہازوں اور ڈورن پر نصب کیمروں سے مدد حاصل کی۔

سالسبری نے بتایا کہ جس علاقے سے یہ نشان ملا ہے اس کا آدھا حصہ عموماً زیر آب رہتا ہے اور وہاں روزانہ آنے والی لہریں 10 میٹر تک بلند ہوتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG