رسائی کے لنکس

آسٹریلیا کی سوا صدی کی تاریخ میں دوسری بار خاتون گورنر جنرل مقرر


  • سوا سو سال کی تاریخ میں سیم موسٹین دوسری خاتون ہیں جو گورنر جنرل مقرر کی گئی ہیں۔
  • آسٹریلیا کی 28 ویں گورنر جنرل سیم موسٹین ایک کاروباری خاتون ہیں جب کہ وہ خواتین کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھاتی رہی ہیں۔
  • ماضی میں وہ ملک کو ری پبلک بنانے اور اس کا سربراہ صدر ہونے کی حمایت کرتی رہی ہیں۔

آسٹریلیا میں سوا سو سال کی تاریخ میں دوسری بار کسی خاتون کو گورنر جنرل مقرر کیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق سیم موسٹین کی تقریب حلف برداری پیر کو منقعد ہوئی۔

آسٹریلیا میں گورنر جنرل کے عہدے پر برطانیہ کے بادشاہ کے علامتی نمائندے کی حیثیت سے تقرر ہوتا ہے۔

برطانیہ میں 2022 میں شاہ چارلس سوم کی بادشاہت کے بعد آسٹریلیا میں اس طرح کی پہلی تقرری ہے۔ جب کہ وزیرِ اعظم انتھونی البانیز کی جماعت لیبر پارٹی کی حکومت میں اس عہدے پر پہلی تعیناتی ہے۔ لیبر حکمران پارٹی چاہتی ہے کہ آسٹریلیا میں برطانوی شاہ کی جگہ ریاست کا سربراہ صدر کو بنایا جائے۔

آسٹریلیا کی 28 ویں گورنر جنرل سیم موسٹین ایک کاروباری خاتون ہیں جب کہ وہ خواتین کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھاتی رہی ہیں۔ 2005 میں وہ آسٹریلیا کی فٹ بال فیڈریشن کی پہلی کمشنر بھی مقرر ہوئی تھیں۔

گورنر جنرل بننے کے بعد سیم موسٹین نے پہلی تقریر میں آسٹریلیا کی پہلی گورنر جنرل کوینٹین بریس کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کوینٹین بریس کے اس بیان کا حوالہ دیا جو انہوں نے گورنر جنرل رہتے ہوئے 2013 میں دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ روایات اور قواعد میں توازن اور زمانے کے ساتھ چلنے کا مشاہدہ کر رہی ہیں۔

سیم موسٹین نے بحیثیت گورنر جنرل خطاب میں مزید کہا کہ میں ایک پر امید، جدت پسند اور نظر آنے والی گورنر جنرل کے طور پر اس عہدے پر رہوں گی۔

ان کے بقول وہ آسٹریلیا کے ہر شہری کی امید اور توقعات پر پورا اترنے کے لیے اپنی خدمات سرانجام دیں گی۔

سیم موسٹین نے کہا کہ انہوں نے کوینٹین بریس سمیت ان پانچوں سابقہ گورنر جنرل سے اس عہدے کے کردار کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا ہے۔

کوینٹین بریس کو بھی لیبر پارٹی کی حکومت میں ان سے قبل چاروں گورنر جنرل کی طرح ملکہ الزبتھ دوم نے مقرر کیا گیا تھا وہ اس عہدے پر 2008 سے 2014 تک رہی تھیں۔

موجودہ وزیرِ اعظم انتھونی البانیر کی حکومت 2022 میں قائم ہوئی تھی۔ انہوں نے انتخابی مہم میں ملک میں ایک ایسے ریفرنڈم کا مدعا بھی رکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ملک کو آسٹریلین ری پبلک بنایا جائے اور ملک کا سربراہ صدر ہو جو کہ کوئی بھی آسٹریلیا کا شہری بن سکتا ہو۔

البانیز کی حکومت نے ابتدائی تین برس میں جو ریفرنڈم کرایا اس میں عوام سے ایک ایسے پینل کے قیام کی منظوری لینے کی کوشش کی گئی جو حکومت کو مقامی مسائل پر تجاویز دے سکے۔ لیکن اس ریفرنڈم میں عوام نے حکومت کے اقدام کو مسترد کر دیا۔

بعض ناقدین سیم موسٹین کو ان کے ماضی کے اقدامات پر تنقید کا بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ آسٹریلیا کو ری پبلک بنانے اور آسٹریلیا ڈے منانے کی حمایت کرتی رہی ہیں۔

آسٹریلیا ڈے ہر برس 26 جنوری کو منایا جاتا ہے۔ 1788 میں برطانیہ کی افواج اس دن سڈنی کے ساحل پر اتری تھیں۔ بعض مقامی رہنما اس کو ’حملے کا دن‘ بھی قرار دیتے ہیں۔

سیم موسٹین کا کہنا تھا کہ ان کی مئی میں شاہ چارلس سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے آسٹریلیا کے شہریوں کی ان کی اور شہزادی کیٹ میڈلٹن کی صحت کے لیے نیک خواہشات پہنچائی تھیں۔

سیم موسٹین نے مزید کہا کہ وہ پہلی آسٹریلوی نہیں جو شاہ چارلس کی آسٹریلیا کے لیے دلچسپی اور گرم جوشی محسوس کرتی ہیں جہاں انہوں نے اپنی جوانی میں وقت گزار اور تعلیم حاصل کی۔

واضح رہے کہ شاہ چارلس 18 برس کی عمر میں 1966 میں آسٹریلیا کے ایک بورڈنگ اسکول میں کئی ماہ تک رہے تھے۔

یاد رہے کہ 1975 میں آسٹریلیا میں لیبر پارٹی کے وزیرِ اعظم کو گورنر جنرل نے برطرف کر دیا تھا۔ حالیہ تقرر کے بعد لیبر پارٹی کے حامیوں نے اس واقعے کو بھی یاد کیا۔

لیبر پارٹی کی حکومت میں گزشتہ ہفتے ایک قانون بھی پاس کیا گیا تھا جس کے تحت گورنر جنرل کی تنخواہ میں اضافہ کر کے اسے سالانہ سات لاکھ نو ہزار آسٹریلوی ڈالر (لگ بھگ چار لاکھ 73 ہزار امریکہ ڈالر) مقرر کیا گیا ہے۔

بعض قانون سازوں کی جانب اس اضافے پر تنقید کی گئی ہے اور اس کو بہت زیادہ تنخواہ قرار دیا گیا ہے۔
قبل ازیں سابقہ گورنر جنرل چار لاکھ 95 ہزار آسٹریلوی ڈالر (لگ بھگ تین لاکھ 30 ہزار امریکہ ڈالر) سالانہ وصول کرتے تھے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG