رسائی کے لنکس

عمران خان کی حراست بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے:اقوام متحدہ ورکنگ گروپ


عمران خان۔فائل فوٹو
عمران خان۔فائل فوٹو
  • سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی نظربندی من مانی ہے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے.یواین ورکنگ گروپ آن آربٹریری ڈیٹینشن
  • عمران خان کی قانونی پریشانیاں ان کے اور ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف "جبر کی کہیں زیادہ بڑی مہم" کا حصہ تھیں۔
  • انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے اور غیر قانونی قید میں رکھنے پر ہرجانہ ادا کیا جائے۔یواین ورکنگ گروپ آن آربٹریری ڈیٹینشن
  • واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے فوری طور پر اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
  • پاکستان کا الیکشن کمیشن اس بات کی تردید کرتا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔

جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ "یو این ورکنگ گروپ آن آربٹریری ڈیٹینشن" نے پیر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قید میں رکھا گیا ہے۔ اس لئے انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے اور غیر قانونی قید میں رکھنے پر ہرجانہ ادا کیا جائے۔

یواین ورکنگ گروپ آن آربٹریری ڈیٹینشن کا کہنا ہے کہ’’سابق وزیر اعظم عمران خان پہلے توشہ خانہ کیس میں اور سائفر کیسز میں بظاہر “قانونی بنیادوں کے بغیرحراست میں ہیں‘‘ اور ایسا لگتا ہے کہ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں تاکہ انہیں سیاسی میدان میں مقابلہ کرنے سے روکاجا سکے۔‘‘

اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے کہا کہ اس کا مناسب حل یہ ہوگا کہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق انہیں اس حراست کے باعث معاوضے اور دیگر ازالے کا قابلِ عمل حق دیا جائے۔

سیکیورٹی عہدہ دار پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو 12 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ، اسلام آباد، میں پیشی کے لیے لے جاتے ہوئے۔ فوٹو رائٹرز
سیکیورٹی عہدہ دار پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو 12 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ، اسلام آباد، میں پیشی کے لیے لے جاتے ہوئے۔ فوٹو رائٹرز

جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی قانونی پریشانیاں ان کے اور ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف "جبر کی کہیں زیادہ بڑی مہم" کا حصہ تھیں۔

عالمی ادارے کے گروپ نے نوٹ کیا کہ 2024 کے انتخابات سے قبل، عمران خان کی پارٹی کے ارکان کو گرفتار کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے جلسے جلوسوں میں خلل ڈالا گیا۔

گروپ نے یہ الزام بھی لگایا ہےکہ انتخابات کے دن "وسیع پیمانے پر فراڈ ہوا ، اور درجنوں پارلیمانی نشستوں کو ہتھیا لیا گیا۔"

واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے نے فوری طور پر اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

پاکستان کا الیکشن کمیشن اس بات کی تردید کرتا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔

عمران خان گزشتہ سال اگست سے جیل میں ہیں اور انہیں فروری میں ہونے والے قومی انتخابات سے قبل کچھ مقدمات میں سزا سنائی گئی تھی۔ وہ اب بھی درجنوں دیگر مقدمات لڑ رہے ہیں۔ عمران خان اور ان کی پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ الزامات سیاسی محرکات کی بنیاد پر لگائے گئے ہیں، جن کی وجہ اقتدار میں عمران خان کی واپسی کو روکنا ہے۔

حالیہ مہینوں میں پاکستانی عدالتوں نے توشہ خانہ تحائف کے غیر قانونی حصول اور فروخت کے بارے میں مقدمات میں خان کی جیل کی سزاؤں کو معطل کر دیا ہے، اور ریاستی راز افشا کرنے کے الزام میں بھی ان کی سزا کو کالعدم قرار دیا ہے۔

تاہم، انہیں ایک اور مقدمے میں سزا سنائی گئی ہے، جس میں ایک ٹرائل کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ ان کی 2018 میں ہونے والی شادی غیر قانونی تھی۔ خان کو گزشتہ سال مئی میں ہونے والے تشدد کے واقعات میں بھی انسداد دہشت گردی کے الزامات کے تحت بھی مقدمے کا سامنا ہے۔

عمران خان 2018 میں اقتدار میں آئے تھے اور 2022 میں انہیں اقتدار سے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ امریکہ اور پاکستانی فوج نے پارلیمانی عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے ان کی معزولی میں کردار ادا کیا تھا۔ امریکہ اور پاکستانی فوج ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

خان کی معزولی کے بعد ان کے خلاف متعدد قانونی مقدمات دائر کیے گئے جس کے نتیجے میں انہیں فروری کے انتخابات میں بطور امیدوار نااہل قرار دے دیاگیا تھا۔ اس کے باوجود عمران خان کے حمایت یافتہ امیدواروں نےالیکشن میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، تاہم پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مخلوط حکومت بنائی۔

امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین نے انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کرانے پر زور دیا جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انتخابات کے دوران تشدد اور موبائل کمیونیکیشن سروسز کی معطلی پر تشویش کا اظہار کیاتھا۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG