خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر بنوں میں سابق وزیرِ اعلٰی اور جمعیت علماءِ اسلام (ف) کے مرکزی رہنما اکرم خان درانی کے انتخابی قافلے پر کیے جانے والے مبینہ خودکش حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
حملے میں اکرم خان درانی محفوظ رہے ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جو اکرم درانی کی حفاظت پر تعینات تھے۔
عینی شاہدین نے وائس آف امریکہ کو بتایا یے کہ اکرم خان درانی اپنے حامیوں کے ساتھ انتخابی جلسے سے واپس آرہے تھے جب بنوں شہر کے نواحی علاقے تھانہ ہیود کے حدود میں ان کے قافلے میں شامل پولیس کی گاڑی کے نزدیک ایک موٹر سائیکل سوار نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکہ کیا۔
دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ بنوں شہر میں دور دور تک اس کی آواز سنی گئی۔
حملے میں زخمی ہونے والوں کو ڈویژنل ہسپتال بنوں منتقل کردیا گیا ہے۔ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔
اکرم درانی بنوں سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 35 سے سے متحدہ مجلسِ عمل کے امیدوار ہیں جہاں ان کا مقابلہ پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان سے ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے جمعیت علماء اسلام (ف) کے ایک اور رہنما اور بنوں سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار ملک شیرین پر بنوں شہر کے قریب ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا تھا جس میں وہ خود اور سات دیگر افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ملک شیرین نے حملے کا الزام تحریکِ انصاف کے مقامی رہنماؤں پر عائد کیا تھا۔
رواں ہفتے خیبر پختونخوا میں کسی انتخابی امیدوار پر حملے کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔
اس سے قبل پشاور میں عوامی نیشل پارٹی (اے این پی) کی جانب سے صوبائی اسمبلی کے اُمیدوار اور سابق سینئر وزیر بشیر بلور مرحوم کے بیٹے ہارون بلور کی ایک کارنر میٹنگ میں خودکش حملہ ہوا تھا جس میں ہارون بلور سمیت 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔