پشاور اور اس کے مضافاتی اضلاع میں اتوار کی شب آنے والے طوفان باد و باراں کے نتیجے میں کم از کم 40 افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
طوفان سے سب سے زیادہ جانی نقصان صوبہ خیبرپختونخوا کے صدر مقام پشاور میں ہوا ہے جہاں ہونے والی ہلاکتیں 28 ہوگئی ہیں۔ چارسدہ میں آٹھ اور نوشہرہ میں چار افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں اور پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اچانک آنے والے طوفان اور آندھی کے نتیجے میں املاک کو نقصان پہنچا ہے اور درجنوں مکانوں کی چھتیں اڑ گئی ہیں۔
طوفان کے باعث درخت اور کھمبے گرنے سے کئی شاہراہیں بند ہوگئی ہیں جب کہ تینوں اضلاع کے کئی زیریں علاقے طوفانی بارش کے باعث زیرِ آب آگئے ہیں۔
محکمۂ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پشاور کو نشانہ بنانے والا طوفان 50 سے 100 کلومیٹر کے دائرے میں موجود ہے اور صوبے کے دیگر اضلاع کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔
خیبر پختونخوا میں محکمۂ موسمیات کےڈائریکٹر مشتاق علی شاہ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ہفتے کی شام آنے والے طوفان کے زیرِ اثر 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں نے املاک کو زیادہ نقصان پہنچایا۔
مشتاق شاہ کے مطابق طوفان کی شدت میں کمی آئی ہے لیکن صوبے کے شمالی اضلاع میں اگلے تین سے چار گھنٹے تک طوفانی بارش کا امکان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طوفان کے زیرِ اثر ملک کے شمال مغربی علاقوں میں بارش آئندہ 36 گھنٹے تک جاری رہے گی۔
پشاور پولیس کے ایک اعلیٰ افسر ڈاکٹر نیاز سعید نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ طوفان سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 29 ہوگئی ہے جب کہ سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔
حکام کے مطابق درخت اور کھبےت گرنے سے بند ہونے والی شاہراہوں کے باعث امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیش آرہی ہے جب کہ کئی علاقوں میں بجلی کی ترسیل کا نظام بھی متاثر ہوا ہے۔