نیویارک کی اپیلیٹ کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھتیجی کے پبلشر کو ان کی کتاب تقسیم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
صدر ٹرمپ کے بھائی رابرٹ ٹرمپ کی درخواست پر ایک دن پہلے ایک جج نے اس کتاب کی اشاعت کو عارضی طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔
ریاست نیویارک کی سپریم کورٹ کے اپیلیٹ ڈویژن نے کہا ہے کہ پبلشرز سائمن اینڈ شوسٹر کتاب کو تقسیم کرسکتے ہیں۔
میری ایل ٹرمپ کی کتاب کا عنوان "ٹو مچ اینڈ نیور اینف: ہاؤ مائی فیملی کری ایٹڈ دا ورلڈز موسٹ ڈینجرس مین" یعنی 'بہت زیادہ اور ناکافی: کیسے میرے خاندان نے دنیا کے سب سے خطرناک شخص کو تخلیق کیا' ہے۔
اگرچہ اس کتاب کی تاریخ اشاعت 28 جولائی مقرر کی گئی ہے، لیکن پبلشرز کا کہنا ہے کہ 75 ہزار کی تعداد میں چھپنے والی کتاب کی ہزاروں کاپیاں پہلے ہی بک اسٹورز کو بھیجی جا چکی ہیں۔
اپیل کا فیصلہ لکھنے والے جج ایلن ڈی شینکمین نے میری ٹرمپ پر پابندی برقرار رکھی ہے جنھوں نے اپنے خاندان کے ارکان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اجازت کے بغیر ان سے تعلقات کے بارے میں کچھ نہیں لکھیں گی۔
رابرٹ ٹرمپ نے میری ٹرمپ پر مقدمہ کر کے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی کتاب کی اشاعت روکیں جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس میں خاندان کی ان گنت تقریبات، آپس کے تعلقات اور تعطیلات پر کھانے پینے سے متعلق اندرونی جھلکیاں ہیں۔
اپیلیٹ کورٹ نے واضح کیا کہ اس نے میری ٹرمپ اور پبلشرز کے وکلا کے زبانی دلائل سننے کے بعد اور رابرٹ ٹرمپ کے وکلا کے مخالفت میں دستاویزات داخل کرنے سے قبل فیصلہ سنایا ہے۔
جج نے کہا کہ میری ٹرمپ اور ان کے ایجنٹوں پر کتاب تقسیم کرنے کی پابندی برقرار رہے گی۔ لیکن، چونکہ عدالت پبلشرز کو ان کا ایجنٹ نہیں سمجھتی اس لیے وہ کتاب تقسیم کرسکتے ہیں۔ اپیلیٹ کورٹ کے مطابق، اس معاملے کا حتمی فیصلہ ماتحت عدالت میں مزید سماعت کے بعد کیا جاسکتا ہے۔
جج نے قرار دیا کہ ان کی عدالت میں مدعی کے پیش کردہ شواہد یہ طے کرنے کے لیے ناکافی ہیں کہ وہ اپنے دعوے کو ثابت کرسکتے ہیں یا نہیں۔
پبلشرز نے عدالت کو پیش کی گئی دستاویزات میں کہا کہ انھیں میری ٹرمپ پر دعویٰ دائر کیے جانے سے قبل معلوم نہیں تھا کہ ان کا رشتے داروں کے ساتھ اس بارے میں کوئی معاہدہ تھا۔
پبلشرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انھیں فیصلے پر خوشی ہے اور اس کی بدولت میری ٹرمپ کو اپنی کہانی بیان کرنے کا موقع ملے گا۔ یہ کتاب قومی سطح پر بے حد دلچسپی اور اہمیت کا سبب ہے اور اس کا شائع ہونا امریکی عوام کے مفاد میں ہے۔
رابرٹ ٹرمپ کے تبصرے کے لیے ان کے وکلا کو ایک ای میل بھیجی گئی ہے۔
میری ٹرمپ کے وکیل تھیوڈور بوٹروس جونیئر نے ایک بیان میں کہا کہ پبلشرز پر لگائی گئی پابندی کا ختم ہونا بہت اچھی خبر ہے۔ ان کا خیال ہے کہ پہلی ترمیم اور بنیادی معاہدے کے قانون کے تحت میری ٹرمپ کے لیے بھی ایسا ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے۔
جج نے فیصلے میں لکھا کہ لوگ باہمی گفت و شنید کے تحت پہلی ترمیم کے حق سے دستبردار ہوسکتے ہیں، خاص طور پر اگر انھیں اس کا اچھا معاوضہ دیا جائے، جو کہ رابرٹ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میری ٹرمپ کو دیا گیا۔
لیکن جج نے کہا کہ اگرچہ فریقین کسی بھی خفیہ معاہدے میں شریک ہوسکتے ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ عدالتیں ان پر عمل درآمد یقینی بنانے کی پابند ہوں۔