امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں آئے ابھی دو سال بھی نہیں ہوئے لیکن ان کی صدارت پر پندرہ کتابیں چھپ چکی ہیں۔ ممتاز صحافی باب ووڈورڈ کی کتاب فیئر یعنی خوف توقع کے عین مطابق نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلرز فہرست میں اول درجے پر ہے۔ باب ووڈورڈ وہی صحافی ہیں جنھوں نے واڑگیٹ اسکینڈل کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد صدر رچرڈ نکسن کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
کالم نگار مائیکل وولف کی کتاب فائر اینڈ فیوری اسی سال 5 جنوری کو شائع ہوئی تھی اور اس نے کافی ہنگامہ مچایا تھا۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے مقدمے کی دھمکی نے اس کی تشہیر میں مثبت کردار ادا کیا اور صرف تین دن میں کتاب کی دس لاکھ کاپیاں فروخت ہوگئی تھیں۔
جنوری ہی میں تین مزید کتابیں منظر عام پر آئیں۔ فاکس نیوز کے اینکر ہاورڈ کرٹز کی کتاب میڈیا میڈنیس میں صدر اور ذرائع ابلاغ کے تعلقات کا جائزہ لیا گیا۔ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے تقریر نویس اور کالم نگار ڈیوڈ فرم کی کتاب ٹرمپوکریسی میں صدر ٹرمپ کو جمہوریت کا دشمن قرار دیا گیا۔ پلٹزر انعام یافتہ صحافی ڈیوڈ کے جونسٹن کی کتاب کا نام ہی اس کا متن واضح کرنے کے لیے کافی تھا۔ اٹز ایون ورس دین یو تھنک واٹ دا ٹرمپ ایڈمنسٹریشن از ڈوئنگ ٹو امریکہ یعنی آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ٹرمپ انتظامیہ امریکہ کا کتنا برا حشر کر رہی ہے۔
فروری میں ڈیوڈ بروڈی کی کتاب دا فیتھ آف ڈونلڈ جے ٹرمپ میں صدر کے مذہبی خیالات پر روشنی ڈالی گئی۔ مارچ میں جیروم کورسی کی کتاب کلنگ دا ڈیپ اسٹیٹ شائع ہوئی جو صدر ٹرمپ کی حمایت اور مبینہ پس پردہ قوتوں کے خلاف تھی۔
اپریل میں دو کتابیں شائع ہوئیں۔ امریکی انتظامیہ سے متعلق اکیس کتابیں لکھنے والے رونلڈ کیسلر کی کتاب دا ٹرمپ وائٹ ہاؤس مصنف کے بقول صدر کے بارے میں غیر جانبدارانہ رویے کے ساتھ تحریر کی گئی۔ اس میں بعض غلط فیصلوں کا الزام ٹرمپ کی بیٹی اور داماد پر لگایا گیا۔ امریکی وکیل اور بزنس مین اینڈریو پزڈر کی کتابدا کیپٹلسٹ کم بیک میں صدر کی معاشی پالیسیوں کو سراہا گیا۔
جون میں بورن ٹرمپ آئی جس میں وینٹی فیئر کی رپورٹر ایملی جین فوکس نے صدر کے بچوں اور داماد کی زندگیوں میں جھانکا۔
جولائی میں وائٹ ہاؤس کے سابق پریس سیکریٹری شون اسپائسر کی کتاب دا بریفنگ شائع ہوئی۔ اس مہینے فاکس نیوز کی اینکر جج جینن پرو کی کتاب لائرز، لیکرز اینڈ لبرلز اور فوکس کے قانونی تجزیہ کار گریگ جیرٹ کی کتاب دار شین ہوکس بھی منظر عام پر آئیں جو صدر ٹرمپ کے دفاع میں تحریر کی گئی تھیں۔
اگست میں صدر کی سابق سینئر مشیر اوماروسا نیومین کی ان ہنگڈ سامنے آئی جس میں ٹرمپ پر الزام لگایا گیا کہ انھوں نے سیاہ فام ملازم کو نسل پرستانہ تبصرے کا نشانہ بنایا۔ ستمبر میں سی این این کی تجزیہ کار ایپرل ریان کی کتاب انڈر فائر مارکیٹ میں آئی جس میں وائٹ ہاؤس رپورٹر کی حیثیت سے انھوں نے اپنے تجربات بیان کیے۔
باب ووڈورڈ کی فیئر سمیت چھ کتابیں نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلرز فہرست میں شامل رہی ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ صدر ٹرمپ کے حق میں لکھا جائے یا خلاف، ہر طرح کا مواد ان کی ذات میں لوگوں کی گہری دلچسپی کی وجہ سے قابل فروخت ہے۔