افغان حکومت نے ملک میں کام کرنے والی آٹھ نجی سکیورٹی کمپنیوں کی برخاستگی کا عمل شروع کردیا ہے۔
یہ اقدامات اُس صدارتی فیصلے کے تحت کیے جارہے ہیں جس میں افغانستان میں درج شدہ 52 نجی سکیورٹی کمپنیوں کو آئندہ سال جنوری تک ملک میں اپنی کارروائیاں بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ان میں ’Xe Services ‘ بھی شامل ہے جو پہلے’ بلیک واٹر‘ کے نام سے جانی جاتی تھی۔ اس کمپنی کے محافظوں پر 2009 ء میں دو افغان شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
افغان حکومت نے ایسی نجی سکیورٹی کمپنیوں کو صدارتی حکم نامے میں شامل نہیں کیا ہے جن کے محافظ غیر ملکی سفارت خانوں ، امدادی اور فلاحی تنظیموں کے احاطوں کے اندر رہ کر کام کررہے ہیں۔
جن نجی کمپنیوں کو صدر کرزئی نے افغانستان میں اپنی سرگرمیاں ختم کرنے کا حکم دیا ہے اُن کے اہلکاروں کا کام ملک کی شاہراہوں پر سفر کرنے والے فوجی قافلوں ، حکام اور کاروباری شخصیات کی حفاظت کرنا ہے۔ ان میں بعض کمپنیوں کو مقامی لوگ نجی ملیشیا طور پریکھتے ہیں جو حکومت کے کنٹرول میں نہیں۔
افغان حکام کے مطابق ملک میں اس وقت اندازاً چالیس ہزار مسلح محافظ کام کرر ہے ہیں۔
دریں اثناء نیٹو نے کہا ہے کہ جنوبی افغانستان میں پیر کو ہونے والے ایک دھماکے میں اتحادی فوج کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔افغان اور اتحادی فوجوں نے مشرقی صوبے خوست میں ایک روز قبل حقانی نیٹ ورک کے ایک رابطہء کار اور اُس کے دو ساتھیوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔